بیجنگ (عکس آن لائن)۲۲ مئی کو منعقدہ پریس کانفرنس میں چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے کہا کہ جی سیون، جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے بارے میں دوسرے ممالک کو حکم دینے کا مجاز نہیں ہے اور چین، جی سیون کی جانب سے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا، جس کے پاس دنیا کا سب سے زیادہ اور جدید ترین جوہری اسلحہ ہے، جوہری ہتھیاراستعمال کرنے میں پہل کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، اپنی جوہری طاقت کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بھاری رقم خرچ کرتا ہے،اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کو محدود کرنے سےمتعلق معاہدوں مثلاً اے بی ایم معاہدہ اور تخفیف اسلحہ کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی جیسے معاہدوں سے دستبردار ہوتا ہے، اسٹریٹجک فورسز کی “فارورڈ ڈپلائمنٹ ” کو بھرپور طریقے سے فروغ دیتا ہےاور جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے ممالک کو ہتھیاروں کے درجے کی انتہائی افزودہ یورینیم دیتا ہے۔
ماؤ نینگ نے نشاندہی کی کہ چین کی جوہری پالیسی کے بارے میں جی 7 کے الزامات مکمل طور پر جھوٹا بیانیہ ہیں۔ چین نے ہمیشہ اپنے دفاعی جوہری حکمت عملی پر سختی سے عمل کیا ہے اور کسی بھی ملک کو چین کے جوہری ہتھیاروں سے اس وقت تک خطرہ نہیں ہو گا جب تک کہ وہ چین کے خلاف جوہری ہتھیار وں کا استعمال نہ کریں یا انہیں استعمال کرنے کی دھمکی نہ دیں۔