بیجنگ (عکس آن لائن) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں “اصلاحات کو مزیدجامع طور پر گہرا کرنے اور چینی طرز کی جدیدیت کو آگے بڑھانے کے حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کی قرارداد” کا مکمل متن جاری کیا گیا، جس میں اعلی معیار کی کھلی معیشت کا نیا نظام تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ چین کی جانب سے مزید کھلے پن کا ایک واضح پیغام ہے۔
اس وقت معاشی گلوبلائزیشن کو مشکلات کا سامنا ہے اور کھلاپن تیزی سے “نایاب” ہوتا جا رہا ہے. چین اعلیٰ سطحی کھلے پن کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اوراپنی نہایت بڑی مارکیٹ کی برتری کی بنیاد پر بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے میں اپنے کھلے پن کی صلاحیت بڑھانے کی تجویز پیش کرتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین اپنے دروازے کو وسیع سے وسیع تر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ چین کی بڑی مارکیٹ دنیا کی مشترکہ بڑی مارکیٹ بن سکے۔ اس سے مزید اہم بات یہ ہے کہ بیرونی دنیا کے لیے چین کا کھلاپن مستحکم طور پر قواعد و ضوابط، انتظامات اور معیارات کے لحاظ سے ادارہ جاتی کھلے پن کی جانب آگے بڑھ رہا ہے، یعنی اعلیٰ معیار کی کھلی معیشت کے نئے نظام کی تعمیر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چین کے اندورنی معاشی اور تجارتی قوانین بین الاقوامی معیارکے مطابق ہونے چاہئیں۔
اس سے مراد یہ ہے کہ ادارہ جاتی لین دین کی لاگت میں مزید کمی آئے گی ، بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری زیادہ آزاد اور آسان ہوگی اور چین بین الاقوامی معیشت میں ضم ہونے میں زیادہ فعال ہوگا ، جس سے چین کی بڑی مارکیٹ دنیا کے لئے بڑا موقع بن جائے گی۔رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین میں 26،870 نئے غیر ملکی سرمایہ کاری والے ادارے قائم ہوئے جو سال بہ سال 14.2 فیصد کا اضافہ ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا پیمانہ تقریباً 500 ارب یوآن ہے، جو گزشتہ 10 سالوں میں بلند ترین سطح پر ہے۔ یہ نہ صرف چین کے بہتر کاروباری ماحول کا اعتراف ہے بلکہ چین کی غیر متزلزل اصلاحات اور کھلے پن پر اعتماد کا ووٹ بھی ہے۔
“قرارداد” میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چینی طرز کی جدیدیت پرامن ترقی کے راستے پر قائم جدیدیت ہے۔ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے سے لے کر گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کرنے تک، چین نے اپنے اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ وہ جس جدیدیت کی جستجو کرتا ہے،وہ اکیلے پن کے بجائے پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی عالمی جدیدیت ہے۔