قا ہرہ (عکس آن لائن)
مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر چینی حکومت کے خصوصی ایلچی زائی جون نے مصر کے دارالحکومت میں فلسطین کے مسئلے پر قاہرہ امن اجلاس میں شرکت کی۔ مصر، فلسطین، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، موریطانیہ، جنوبی افریقہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، جاپان، برازیل اور روس سمیت 31 ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت، وزرائے خارجہ یا اعلیٰ سطحی نمائندوں نیز اقوام متحدہ، عرب لیگ، افریقی یونین اور یورپی یونین سمیت دیگر بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ذمہ دار افراد نے اس اجلاس میں شرکت کی۔
اتوار کے عوز زائی جون نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین، فلسطین اسرائیل تنازع کی صورتحال پر بھرپور توجہ دیتا ہے اور چین کو فلسطین اسرائیل تنازع میں تیزی سے اضافے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں اور انسانی بحرانوں پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ان تمام اقدامات کی مذمت کرتا ہے جس سے انسانیت کو نقصان پہنچے ۔زائی جون نے کہا کہ چین ، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی طرز عمل کی مخالفت کرتا ہے، اورفوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے پر زور دیتا ہے جو صورتحال کو مزید خراب کرتی ہیں اور انسانی امداد کے راستوں کو بند کرتی ہیں ۔
زائی جون نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو معروضیت اور انصاف پسندی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور عملی اقدامات کرنے چاہییں ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو جلد از جلد ایک زیادہ بااختیار، زیادہ بااثر اور بڑے پیمانے پر بین الاقوامی امن اجلاس کے انعقاد کو فروغ دینا چاہیے اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کر کے مسئلہ فلسطین کے جلد از جلد جامع، منصفانہ اور پائیدار حل کو فروغ دینا چاہیے۔
مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر چینی حکومت کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازع میں مسلسل اضافے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کو نظر انداز یا فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بار بار ہونے والے تنازع کو حل کرنے کا بنیادی راستہ “دو ریاستی حل” پر عمل درآمد، ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام، اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی کا حصول ہے۔