بیجنگ (عکس آن لائن) کرغزستان وسطی ایشیا کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔ اس وقت چین کرغزستان کے لئے سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور درآمدات اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ کرغزستان کے وزیر اعظم زاپاروف نے چائنا میڈیا گروپ کو دئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین-کرغزستان-ازبکستان ریلوے شنگھائی سے پیرس تک جانے والا سب سے مختصر راستہ ہے، اور پورے وسطی ایشیا کو دنیا کی دو بڑی معیشتوں (چین اور یورپی یونین) کے درمیان زمینی گزرگاہ بنا دے گا.
مستقبل میں ، چین -کرغزستان – ازبکستان ریلوے کے ذریعہ نقل و حمل کا سامان دو سمتوں میں جائے گا، پہلا ازبکستان کی مرکزی شاہراہ کے ذریعے جاتا ہے۔ دوسرا ، قازقستان کے راستے شمال میں روس جاتا ہے۔ کرغزستان اپنی ٹرانزٹ صلاحیت سے مکمل طور پر فائدہ اٹھائے گا اور چین-کرغزستان-ازبکستان ریلوے کی مدد سے زمین سے گھرے ہوئے ایک ملک سے سمندر تک رسائی کے حامل ملک میں تبدیل ہوجائے گا۔ یہ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم عمل ہے۔
کرغزستان کے وزیر اعظم زاپاروف نے کہا کہ چین کا ترقیاتی ماڈل کرغزستان کے لئے بہت موزوں ہے۔ سنہ 2020 میں کرغزستان میں ایک لاکھ 11 ہزار خاندانوں کو حکومتی امداد کی ضرورت تھی۔ آج یہ تعداد گھٹ کر 81،000 رہ گئی ہے۔ اس معاملے میں کرغزستان نے چینی صدر شی جن پھنگ کے تجربے سے استفادہ کیا ہے۔ زاپاروف کا ماننا ہے کہ “شنگھائی اسپرٹ” شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو متحد کرتی ہے اور کسی بھی ملک کو پیچھے نہیں چھوڑتی۔ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے حوالے سے زاپاروف نے کہا کہ دنیا کی فیصلہ سازی کا وزن آہستہ آہستہ بحر اوقیانوس سے ایشیا بحر الکاہل کے علاقے کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ یہ انیشی ایٹوز اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہیں کہ مختلف ممالک کے عوام خوشحالی اور سب سے بڑھ کر امن کے ماحول میں رہیں۔