چین

چین کا عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے میں فعال کردار 

بیجنگ (عکس آن لائن) پہلی چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو بیجنگ میں شروع ہوئی۔ سپلائی چین کے موضوع پر دنیا کی پہلی قومی سطح کی ایکسپو  کی حیثیت سے ،موجودہ  ایکسپو کا انعقاد چین کی جانب سے   سپلائی چین کے میدان میں تمام فریقوں کے ساتھ  تعاون کو گہرا کرنے ، مشترکہ ترقی کی تلاش کرنے اور نیا پلیٹ فارم قائم کرنے کے حوالے سے ایک اور ٹھوس اقدام ہے ، جو عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے چین کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

صنعتی و سپلائی چین اقتصادی عالمگیریت  کا نتیجہ  ہی نہیں بلکہ  یہ عالمی معاشی انضمام کے لئے سنگ بنیاد بھی ہے. حالیہ برسوں میں، اقتصادی عالمگیریت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تجارتی تحفظ پسندی اور جغرافیائی سیاسی کھیل  شدت اختیار کر گیا،جس کی بدولت عالمی تجارتی ترقی شدید متاثر ہوئی. ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) نے  بتایا ہے کہ 2023 میں اشیاء میں عالمی تجارت کی شرح نمو کو پہلے کی 1.7 فیصد سے  0.8 فیصد تک کم  ہوئی ہے اور یہ گزشتہ 12 سالوں میں 2.6 فیصد کی اوسط معیار سے کہیں  کم ہے۔ اس وقت سپلائی چین کے تحفظ اور استحکام پر  تمام فریقوں نے بڑی توجہ دی ہے۔

موجودہ ایکسپو میں کل 515 چینی اور غیر ملکی ادارے  شرکت کر رہے ہیں ، جن میں بین الاقوامی نمائش کنندگان کا تناسب  26فیصد بنا اور ان  میں سے امریکی اور یورپی کمپنیاں سب سے زیادہ ہیں ، جو بین الاقوامی نمائش کنندگان کی کل تعداد کا 36فیصد  ہیں۔یہاں تک کہ  بہت سے نمائش کنندگان نے دوسری سپلائی چین ایکسپو کے لئے  ابھی سے بوتھ مختص  کر لئے ہیں ۔

دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، چین نہ صرف عالمی سپلائی چینز کی مربوط ترقی سے فائدہ اٹھا  تا ہے، بلکہ عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے بھی فعال کردار ادا  کرتا ہے. چین صنعتی و سپلائی چین کی   عوامی اشیاء کی نوعیت کو غیر متزلزل طور پر برقرار رکھتا ہے  بلکہ اس حوالے سے چینی حل بھی  فراہم کرتا رہا ہے۔ چین کے صدرمملکت شی جن پھنگ نے 2014 کے اوائل میں  22 ویں ایپیک سمٹ کے دوران عالمی ویلیو چین ا ور سپلائی چین کے میدان میں تعاون  کی تجویز پیش کی تھی۔

  اس کے بعد سے جی 20 اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت دیگر کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر متعلقہ اقدامات یا بیانات پیش کیے گئے ۔ 2022 میں برکس ممالک کے اس وقت کے چیئرمین ملک کے طور پر  چین نے سپلائی چین تعاون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تجویز پیش کی۔ اسی سال ، چین نے صنعتی اور سپلائی چین کے لچک اور استحکام پر بین الاقوامی فورم کا انعقاد کیا ، اور انڈونیشیا سمیت چھ شراکت دار ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر صنعتی و سپلائی چین کی لچک اور استحکام پر بین الاقوامی کوآپریٹیو انیشی ایٹیو کا آغاز کیا۔

پہلی سپلائی چین ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں چین نے وقت کے تقاضوں کے مطابق  مشترکہ طور پر ایک محفوظ اورمستحکم، ہموار اور موثر، کھلی اور جامع اور باہمی  فائدے پر مبنی  صنعتی و سپلائی چین بنانے کی تجویز پیش کی، جسے بین الاقوامی برادری کی طرف سے پرجوش ردعمل حاصل ہوا ہے. موجودہ ایکسپو میں اسمارٹ کار چین، گرین ایگریکلچر چین، کلین انرجی چین، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی چین اور صحت مند لائف چین  اورسپلائی چین  کے حوالے سے  نمائشی علاقے قائم کئے گئے اور ساتھ ساتھ عالمی سپلائی چین کی جدت طرازی اور ترقیاتی فورمز سمیت ، چھ موضوعاتی فورمز اور معاون سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے ، جس سے چینی اور غیر ملکی کاروباری اداروں کو صنعتی و سپلائی چین کے مختلف پہلووں میں تعاون کرنے اور مارکیٹ اور ترقی کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ  برسوں سے چین عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے  کے لئے اپنی منفرد برتریوں  کو بروئے کار لا رہا ہے. اقوام متحدہ کی صنعتی درجہ بندی میں تمام صنعتی زمروں کے ساتھ دنیا کے واحد ملک کی حیثیت سے ، چین کا مینوفیکچرنگ اسکیل لگاتار 13 سالوں سے دنیا میں پہلے نمبر پر رہا ، اور جامع صنعتی نظام عالمی صنعتی و سپلائی چین کے آپریشنز کی حمایت کرتا ہے ۔ چین کی آبادی 1.4 بلین سے زیادہ ہے  جس میں 400 ملین سے زیادہ کا درمیانی آمدنی والا  طبقہ ہے ، جو   دنیا کی سب سے بڑی ممکنہ مارکیٹ ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران ، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک میں صنعتی سرمایہ کاری اور تعاون کے منصوبوں کا ایک سلسلہ انجام دیا ہے ، جس میں زراعت ، توانائی ، بنیادی ڈھانچے ، ڈیجیٹل معیشت ، نئی توانائی کی گاڑیوں سمیت دیگر صنعتوں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ مختلف ممالک میں صنعتی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور صنعتی چین کو بہتر بنانے کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا گیا ہے  اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین  کی گنجائش کو مسلسل بڑھایا گیا ہے۔

اقتصادی گلوبلائزیشن وقت کا ایک ناقابل تسخیر رجحان ہے۔ چین نے ہمیشہ اقتصادی اور تجارتی معاملات کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی ہے ، اور صنعتوں اور کاروباری اداروں کے مابین عام سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں کبھی مداخلت  نہیں کی اور  نہ ہی کوئی رکاوٹ  ڈالی ہے ۔ کینٹن میلے سے لے کر امپورٹ ایکسپو تک، سروس ٹریڈ ایکسپو سے لے کر سپلائی چین ایکسپو  تک، بیرونی دنیا کے لیے چین کے دروازے کھلتے  جارہے ہیں ۔مشترکہ جیت اور تعاون کے تصور کی رہنمائی میں  چین ایک کھلا ، منصفانہ اور  جائز  ترقیاتی ماحول پیدا کرنے کے لئے مستقبل میں بھی  دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے   جس سے  بین الاقوامی صنعتی  و سپلائی چین کی مستحکم ترقی کو مزید فروغ  ملے گا اور یوں  عالمی معیشت کی خوشحالی اور ترقی میں نئی قوت محرکہ  پیدا ہو گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں