وزیر اعظم شہباز شر یف

چین پا کستان اقتصا دی راہداری کا دوسرا مر حلہ ، آہنی دوستی کا ایک نیا باب ہے، چینی میڈ یا

اسلام آ باد (عکس آن لائن) وزیر اعظم شہباز شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا۔ بدھ کے روز چینی میڈ یا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے قیام کے بعد شہباز شریف کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے اور چین نے ان کا اعلیٰ سطح کا استقبال کیا ہے۔

چین کے صدر شی جن پھنگ، وزیر اعظم لی چھیانگ اور قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چاؤ لہ جی نے ان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور چین اور پاکستان کے درمیان ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے، مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو آگے بڑھانے اور مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر وسیع اتفاق رائے کیا۔ دورے کے دوران فریقین نے مختلف شعبوں میں تعاون کی 23 دستاویزات پر دستخط کیے اور ایک جامع مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔

چین اور پاکستان کے درمیان پائیدار آہنی دوستی کی کلید باہمی افہام و تفہیم، اعلی معیار کے باہمی اعتماد اور دونوں فریقوں کے درمیان مضبوط حمایت میں مضمر ہے۔

فریقین کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد نہایت مضبوط ہے۔چین اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ چین پاکستان تعلقات چین کی سفارت کاری کی ترجیحی سمت ہیں جبکہ پاکستان اس بات پر زور دیتا ہے کہ پاک چین تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔ چین ہمیشہ کی طرح اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور متعلقہ دوطرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے ۔

چین پاکستان کی حمایت کرتا ہے کہ وہ اپنےقومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے پر گامزن ہو اور دہشت گردی پر کاری ضرب لگائے۔ پاکستان واضح طور پر ایک چین کے اصول کا اعادہ کرتا ہے کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان ملک کی وحدت کی تکمیل کے لئے چین کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے، اور پاکستان کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ پاکستان سنکیانگ، شی زانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق امور پر چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

چین پاک اقتصادی تعاون وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کی اولین ترجیح رہا۔ چین اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور پاکستان کے ترقیاتی منصوبے کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر ترقی، لوگوں کے ذریعہ معاش، جدت طرازی، سبز اور کھلے پن کی “پانچ راہداریوں” کی تعمیر کے لیے تیار ہے تاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا “اپ گریڈڈ ورژن” بنایا جائے اور پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں حصہ ڈالا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے چین نے پاکستان کے صنعتی اور ترقیاتی عمل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، پاکستان اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری اور کاروبار قائم کرنے کے لیے چینی کاروباری اداروں کی حمایت کی اور مختلف شعبوں میں دونوں فریقین کے درمیان صنعتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے چین پاک صنعتی تعاون فریم ورک معاہدے کے ایکشن پلان پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا۔

فریقین نے اقتصادی تعاون کے لئے قلیل مدتی اور طویل مدتی انتظامات پر وسیع اتفاق رائے کیا۔ چین پاکستان کی جانب سے چین کےلئے برآمدات میں توسیع کا خیرمقدم کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تبادلوں کو مزید گہرا کرنے کے لئے سہولت اور ترجیحی بنیاد فراہم کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔

فریقین نے مالیاتی شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا اور چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے فریم ورک کے تحت رعایتی انتظامات کو فعال طور پر تلاش کرنے کے لئے آمادگی ظاہر کی۔ پاکستان میں قدرتی آفات کے بعد تعمیر نو کےلئے چین کی جانب سے امدادی منصوبوں پر جلد عملدرآمد کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ فریقین چائنا انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (سی آئی ڈی سی اے) کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی اور لوگوں کے ذریعہ معاش میں بہتری کے لئے مزید خدمات سرانجام دے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بڑے منصوبوں کے حوالے سے فریقین نے شاہراہ قراقرم کے ری روٹنگ منصوبے سے متعلق فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے اور ایم ایل ون کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے کے مرحلہ وار فروغ اور فنانسنگ ماڈل فعال طور پر تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ پر معاون سہولیات کی تعمیر میں تیزی لائی جائے۔کسٹمز معائنہ کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور خنجراب -سوست بندرگاہ کے مستقل آپریشن کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا گیا ۔

چین پن بجلی سمیت صاف توانائی کے دیگر منصوبوں میں حصہ لینے کے لئے چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرےگا۔
” مچھلی دینے سے بہتر ہے کہ مچھلی پکڑنا سکھایا جائے”۔ چین پاکستان میں بیج ٹیکنالوجی، ڈرپ ایریگیشن ٹیکنالوجی اور زرعی میکانائزیشن سمیت جدید زراعت کے شعبوں میں عملی تعاون کرے گا۔

چین نے پاکستان کی سائنسی اور تکنیکی برادری کے ساتھ مشترکہ تحقیق، ٹیکنالوجی کی منتقلی، ٹیکنالوجی کی تربیت اور عملے کے تبادلے میں تعاون بڑھانے اور خلائی تعاون، مواصلاتی انفراسٹرکچر، فائیو جی، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

چین کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے شنزن شہر میں منعقدہ پاک چین بزنس کانفرنس میں شرکت کی۔کانفرنس میں دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے لئے میچ میکنگ سرگرمی کی گئی او دونوں ممالک کے چھ سو سے زائد کاروباری اداروں نے فعال طور پر اس میں شرکت کی۔ چائنا چھینگ فا حہ شنگ سیڈ کمپنی کے سربراہ نے چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کمپنی نے پاکستان میں ہائبرڈ ریپ سیڈ کی صنعت کاری کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

کمپنی چین کے صوبہ حہ بے میں ڈبل لو ریپ سیڈ اقسام اور معاون ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ مقامی کاشتکاروں کو ان کی آمدن بڑھانے اور غربت سے چھٹکارا دلانے میں مدد مل سکے۔ چینی کمپنی خوردنی تیل کی مکمل صنعتی چین کی ترتیب کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان میں مقامی کاروباری اداروں کے ساتھ تعاون کرےگی تاکہ خوردنی تیل کی درآمدات پر پاکستان کے طویل مدتی انحصار کی موجودہ صورتحال کو کم کیا جائے ،غیر ملکی زرمبادلہ کے دباؤ کو کم کیا جاسکے، اور پاکستانی عوام کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

2013 میں تعمیر کے آغاز کے بعد سے سی پیک نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سی پیک فریم ورک کے تحت منصوبوں سے اب تک پاکستان کے لئے مجموعی طور پر 25.4 بلین امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی ہے، 236,000 ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، 510 کلومیٹر شاہراہیں، 8،000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر نیشنل کور ٹرانسمیشن گرڈ کا اضافہ ہوا ہے۔

گوادر بندرگاہ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ابتدائی تعاون کی ترتیب سے لے کرترقی، لوگوں کے ذریعہ معاش، جدت طرازی، ماحول دوست اور کھلے پن کے “سی پیک کےاپ گریڈڈ ورژن” تک، چین پاکستان اقتصادی راہداری مستقبل میں پاکستان کے لئے یقیناً مزید وسیع تر ترقی کے مواقع فراہم کرےگی۔