بیجنگ (عکس آن لائن) روئٹرز کی ایک رپورت کے مطابق سال 2022 کے ابتدا ہی سے دنیا بھر کی منڈیاں افراطِ زر، ترقی کی سست رفتار اور وبائی امراض کی وجہ سے شدید متاثر ہیں۔ ایسے میں عالمی سرمایہ کار چینی منڈی کو اپنے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔بیجنگ کے ریگولیٹری اور پالیسی معاملات کی وجہ سے گزشتہ برس کم منافع کے باوجود ، عالمی فنڈ مینیجرز مین لینڈ ایکویٹی اور بانڈز میں پیسہ ڈال رہے ہیں۔ سرمایہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ چین کے معاشی استحکام کے وعدے ، لچکدار مانیٹری پالیسی اور کم افراطِ زر انہیں دوسری منڈیوں کے خطرناک اُتار چڑھاؤ سے بچا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چین میں معاشی صورت حال دنیا کی دیگر منڈیوں کے بالکل برعکس ہے۔ چین کا مرکزی بینک گزشتہ دو برس میں نافذ کئے جانے والے اضافی اقدامات کو واپس لینے پر غور کر رہا ہے اور افراطِ زر کو قابو میں رکھنے کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات نے ملکی اسٹاک مارکیٹوں کو تحفظ فراہم کیا ہے اور چین کو عالمی سرمایہ کاروں کے لئے پر کشش بنا دیا ہے۔