چین

چین ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے مرحلے میں داخل

بیجنگ (عکس آن لائن) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس اتوار کو منعقد ہوگی ۔یہ ایک ایسے اہم وقت میں منعقد ہونے والا ایک انتہائی اہم اجلاس ہے جب چین ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور دوسرے صد سالہ اہداف کی جانب بڑھ رہا ہے۔ عالمی ترقی کے عمل میں چین کے کلیدی مقام اور کردار کے پیش نظر ،سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس نہ صرف چین کی ترقی کی مستقبل کی سمت کا تعین کرے گی بلکہ دنیا کے مستقبل کی ترقی پر بھی دور رس اثرات مرتب کرے گی، اس لیے تمام تر توجہ اس اجلاس کی جانب مبذول ہوئی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق بین الاقوامی برادری کا اتفاق رائے بن چکا ہے کہ ” اگر چین بہتر ہے تو دنیا بہتر ہوگی” ، لہذا چین کی ترقیاتی حکمت عملی اور سمت بلاشبہ جامع عالمی ترقی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کرتی ہے. روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس قومی ترقی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سطح پر منصفانہ قوانین بنانے کے لئے چین کی مسلسل کوششوں کے سلسلے میں مثبت فیصلے کرے گی۔

“چین نہ صرف عالمی معیشت کو چلانے والا انجن ہے، بلکہ عالمی امن کو برقرار رکھنے والی اہم قوت ہے”،سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کی طرف سے کس طرح کی اقتصادی پالیسیاں متعارف کروائی جائیں گی اور دنیا میں امن کو کس طرح مثبت طور پر شامل کیا جائے گا ، قدرتی طور پر یہ سب آج کی ہنگامہ خیز دنیا میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں گے. نیو یارک ٹائمز نے لگاتار متعدد رپورٹس شائع کی ہیں جن میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ چین کے اگلے اقدامات چین کی مستقبل کی معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے فیصلے سمجھنے کے لئے اہم اشارے فراہم کریں گے اور عالمی معیشت پر ان کا زبردست اثر و رسوخ ہو گا۔ چین کے رہنماؤں کی طرف سے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور بین الاقوامی اختلافات کو حل کرنے کے لئے نئی رہنمائی بن سکتا ہے. برطانوی جریدے “اکانومسٹ” نے ایک رپورٹ البم بھی شائع کیا ہے جس میں توجہ اس بات پر مرکوز کی گئی ہے کہ چین کی مستقبل کی پالیسیاں کس طرح دنیا کے قوانین و ضوابط کو تبدیل کریں گی اور کس طرح مغرب کو چین کے ساتھ تنازعات سے بچنا چاہیے۔ یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی صورتحال عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہے اور عالمی امن و ترقی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے ، بین الاقوامی برادری توقع کرتی ہے کہ 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس عالمی امن ، ترقی اور جیت جیت کے تعاون کے عمل میں اعتماد اور حوصلہ افزائی کا اضافہ کر سکتی ہے ۔

اس کے علاوہ، سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کا ایک اہم مشن مرکزی قیادت کا ایک نیا گروپ منتخب کرنا ہے. چین کی قیادت کے بارے میں طویل عرصے سے دنیا کی توجہ ملک اور دنیا کی پرامن اور مستحکم ترقی کے دور اندیشی کے نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ چینی قیادت کی طرف سے چینی دانش اور چینی ضابطہ بھی ہے ۔ امریکی جریدے “منتھلی ریویو ” کی ویب سائٹ نے ایک بار خوراک کے عالمی بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ، چین کے قومی رہنماؤں نے عوام کو ذہن میں رکھتے ہوئے دور اندیشی سے کام لیا اور چین میں کسانوں کے کوآپریٹوز کو فروغ دینے، خوراک کے زیاں کو ختم کرنے، اور نئی زرعی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنے سمیت مختلف ذرائع سے خوراک کےتحفظ کی چینی خصوصیات کی حامل مخصوص راہ پر گامزن ہونے کے سفر کی قیادت کی ہے اور دنیا کے لئے “چینی حل” فراہم کیا ہے. فن لینڈ کے ہیلسنکی ٹائمز نے نشاندہی کی کہ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین کو مطلق غربت کے خاتمے میں قابل قدر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اگر عالمی رہنما واقعی غربت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چین کے تجربے سے سبق سیکھنا چاہیے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے فیئر بینک سینٹر فار چائنیز اسٹڈیز کے محقق راس ٹریئر کا خیال ہے کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور چین کےسٹریٹیجک تدبر کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح طویل عرصے میں دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کیے جائیں اور نئے بین الاقوامی انتظام و انصرام کے قیام کو نئی تحریک دی جائے۔ آخری تجزیے میں، دنیا سی پی سی کی 20 ویں نیشنل کانگریس پر توجہ دیتی ہے کیونکہ “چین بہتر ہے تو دنیا بہتر ہوگی”۔ ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑےہو کر ، چین “اپنے تشخص پر قائم رہتے ہوئے ہم آہنگی” کے تصور پر عمل کرے گا، عالمی اتحاد، تعاون اور پرامن ترقی کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا، انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لئے کوشاں رہے گا، اور دنیا کے لئے ایک بہتر مستقبل تخلیق کرے گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں