ما سکو (عکس آن لائن) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ آج تک چین اور روس کے تعلقات کی ترقی کی اپنی گہری تاریخی منطق ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران چین اور روس نے اتحاد نہ بنے، محاذ آرائی نہ کرنے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو استحکام اور فروغ دیا ہے، جس نے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور مشترکہ تعاون پر مبنی ایک نئی قسم کے بڑے ممالک کے تعلقات کا نمونہ قائم کیا ہے۔
“مضبوط اندرونی قوت محرک” کو کیسے سمجھیں؟ 2012 میں چین اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 88.2 ارب ڈالر تھا۔ 2022 میں یہ مالیت 190 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ چین مسلسل 13 سال سے روس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ صدر پیوٹن نے ایک دستخط شدہ مضمون میں کہا ہے کہ “ہمیں یقین ہے کہ میں نے صدر شی جن پھنگ کے ساتھ تجارتی حجم کو 200 ارب ڈالر تک بڑھانے کا جو ہدف مقرر کیا تھا ،وہ 2024 کے بجائے اسی سال حاصل ہوجائے گا”۔ منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے. صدر شی جن پھنگ نے اس سال دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے دورے کے لیے روس کا انتخاب کیوں کیا؟ روس کے دورے کے پہلے دن کی کون سے پیغامات قابلِ توجہ ہیں؟۔
پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب صدر شی جن پھنگ خصوصی طیارے کے ذریعے ماسکو ونوکووو ہوائی اڈے پہنچے۔ روس کے نائب وزیر اعظم چرنیشینکو سمیت روسی حکومت کے دیگر اعلی حکام نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ روس نے ہوائی اڈے پر ایک شاندار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ فوجی بینڈ نے چین اور روس کے قومی ترانے بجائے۔صدر شی جن پھنگ نے روس کی تینوں افواج کے اعزازی گارڈ زکا معائنہ کیا اور پریڈ دیکھی۔
صدر شی جن پھنگ ماسکو ہوائی اڈے پہنچنے کے فوری بعد روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے لئے کریملن محل گئے۔ 2013 کے بعد سے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان یہ 41 ویں ملاقات ہے جو عالمی سفارت میں ایک نادر ریکارڈ ہے۔
یوکرین بحران پر چین اور روس کے صدور کے درمیان کس طرح بات چیت ہوگی، یہ صدر شی کے دورہ روس کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز ہے۔ درحقیقت روس یوکرین تنازع کے شروع ہونے کےدوسرے دن ہی صدر شی جن پھنگ نے صدر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران واضح کر دیا تھا کہ چین مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کے لیے روس اور یوکرین کی حمایت کرےگا۔
موجودہ ملاقات کے دوران صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ یوکرین کے مسئلے پر پرامن اور معقول آوازیں مسلسل جمع ہو رہی ہیں اور زیادہ تر ممالک کشیدگی کم کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور اسے ہوا دینے کی مخالفت کرتے ہوئے پرامن بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔تاریخ کے لحاظ سے دیکھا جائے تو تنازعات بالآخر بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کے لئے اپناتعمیری کردار جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ اس حوالے سے صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے یوکرین بحران کے سیاسی حل کے حوالے سے چین کا مؤقف نامی دستاویز پر غور کیا ہے۔روس امن مذاکرات کے لیے تیارہے اور اس سلسلے میں چین کے تعمیری کردار کا خیر مقدم کرتا ہے۔