نیو یارک (عکس آن لائن) امریکہ میں چین کے سفیر شے فنگ نے چین امریکہ سفارتی تعلقات کے قیام کی پینتالیسویں سالگرہ منانے کے لئے یوایس چائنا بزنس کونسل کے زیر اہتمام ایک عشائیہ سے ورچول خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور تعاون کے ذریعے جیت جیت کے تین اصولوں کی تجویز نہ صرف چین امریکہ تعلقات میں حاصل کردہ اہم تجربے کا خلاصہ ہے بلکہ دونوں ممالک کے لیے نئے دور میں آگے بڑھنے کا درست راستہ بھی ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھائےگا۔ہفتہ کے روزشے فنگ نے کہا کہ چین دوسرا امریکہ نہیں بن سکتا اور دونوں ممالک کے درمیان فرق کو تصادم کے بہانے کی بجائے تبادلوں اور باہمی سیکھ کے لئے محرک قوت ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کی اپنی اپنی کامیابی ایک دوسرے کے لئے چیلنج کے بجائے موقع ہے۔
چین کو سب سے اہم تزویراتی حریف ،سنگین جغرافیائی سیاسی چیلنج اور ابھرتے ہوئے خطرے کے طور پر دیکھنا حقائق کے مکمل منافی اور ایک ایسا عمل ہے جو امریکہ کو اپنی غلط توقعات کی تصدیق کی جانب لے جانے کا باعث بن سکتا ہے۔امریکہ میں چین کے سفیر نے کہا کہ امور تائیوان چین کے لئے پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جا سکتا، اور ہمیں اپنے الفاظ کو عمل کے ساتھ ملانا ہوگا اور ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں پر عمل کرنا ہوگا۔
چینی سفیر نے اس بات پر زور دیاکہ کوئی بھی چیلنج چین کی ترقی کو نہیں روک سکتا اور کسی کو بھی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے لئے چینی عوام کی پختہ خواہش اور مضبوط صلاحیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت،اپنے اپنے منتخب کردہ ترقیاتی راستے، ترقی کے حق اور ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا چاہیے۔