بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا ہےکہ چین امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غیر ملکی فوجی امداد سے متعلق ایک پیکیج بل پر دستخط کر نے کے عمل کی سخت مخا لفت کر تا ہے جس میں چین سے متعلق منفی شقیں شامل ہیں اور اس حوا لے سے امریکہ سے احتجاج کیا گیا ہے ۔ پیر کے روز ترجمان نے کہا کہ یہ بل چین کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، تائیوان کو بڑی مقدار میں فوجی امداد کی فراہمی ایک چین کے اصول اور تین چین۔امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور “تائیوان کی علیحدگی ” پسند قوتوں کو سنگین طور پر غلط پیغام دیا گیا ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ بل مارکیٹ معیشت اور منصفانہ مسابقت کے اصولوں کو کمزور کرتا ہے، اور نام نہاد “قومی سلامتی” کے نام پر دوسرے ممالک کے کاروباری اداروں کو غیر مناسب طریقے سے دباتا ہے، یوں ایک بار پھر امریکہ کی مسلسل غنڈہ گردی اور تسلط پسندانہ رویہ بے نقاب ہوا ہے۔
بل میں فینٹانل بحران سے نمٹنے میں امریکہ کی مدد کے لیے چین کی وسیع تر کوششوں کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے چین کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور بین الاقوامی قانون کے فریم ورک کے تحت چین اور ایران کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تبادلوں پر یکطرفہ پابندیاں اور “لانگ آرم دائرہ اختیار “استعمال کیا گیا ہے، جس سے متعلقہ شعبوں میں چین اور امریکہ کے تعاون میں سنگین رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ چین کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرے اور مذکورہ بالا بل کی چین سے متعلق منفی شقوں پر عمل درآمد سے گریز کرے۔ اگر امریکہ بضد رہتا ہے تو چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے لیے ٹھوس اور مضبوط اقدامات کرے گا۔