چینی صدر

چینی صدر کی جا نب سے چائنیز اکیڈمی آف ہسٹری کا دورہ

بیجنگ (عکس آن لائن) چین کے اعلیٰ ترین رہنما شی جن پھنگ نےچائنا نیشنل آرکائیوز آف پبلکیشنز اینڈ کلچر اور چائنیز اکیڈمی آف ہسٹری کا دورہ کیا اور ثقافتی ورثے اور ترقی سے متعلق ایک سمپوزیم میں شرکت کی اور پہلی مرتبہ جدید چینی تہذیب کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔ گزشتہ 10 سالوں میں شی جن پھنگ نے ملک کے مختلف علاقوں میں عجائب گھروں اور دیگر ثقافتی مقامات کا دورہ کیا ہے۔ ثقافت سے اپنی گہری محبت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، “میں صرف یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ ہم کہاں سے آئے ہیں او ر ہم کہاں جا رہے ہیں۔

موجودہ دورے کے دوران شی جن پھنگ نے دورے کے پیچھے گہرے معنیٰ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، “ہمارے دور میں، ملک خوشحال ہے، معاشرہ پرامن اور مستحکم ہے، اور ہم قومی ثقافت کو بطور میراث سنبھالنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتے ہیں، لہذا ہمیں اس عظیم نصب العین کو عمدگی سے آگے بڑھانا چاہئے.” ہمارے دور” سے مراد 2012 کے بعد سے چین کا نیا دور ہے۔ نئے دور کی گزشتہ دہائی میں چین میں تاریخی تبدیلیاں اور تاریخی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔چین میں انتہائی غربت کا خاتمہ کیا گیا اور معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ شی جن پھنگ نے جس ” عظیم نصب العین ” کا ذکر کیا ہے، وہ نئے دور میں ایک نئی ثقافت تخلیق کرنا ہے اور چینی قوم کی جدید تہذیب کی تعمیر کرنا ہے۔

شی جن پھنگ چین کی بہترین روایتی ثقافت کے تحفظ اور وراثت، جدت طرازی اور ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چینی تہذیب، جسے پانچ ہزار سال سے زائد ہو چکے ہیں، چینی قوم کی “جڑ اور روح” ہے، جو چینی قوم کی گہری روحانی جستجو اور منفرد روحانی علامت کو جمع کرتی ہے۔ “اگر آپ اسے کھو دیتے ہیں، تو آپ روحانی لائف لائن کو کاٹ دیتے ہیں.”
شی نے مختصر طور پر چینی تہذیب کی نمایاں خصوصیات اور جدید تہذیب پر اس کے اثرات کا خلاصہ کیا۔ سب سے پہلے، چینی تہذیب میں تسلسل کی نوعیت نمایاں ہے، جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چینی قوم کو اپنے راستے پر چلنا ہوگا. دوسرا، چینی تہذیب میں تخلیقات کی نوعیت نمایاں ہے، جو چینی قوم میں جدو جہد اور بے خوف جذبے کا تعین کرتی ہے۔ تیسرا، چینی تہذیب میں اتحاد کی نوعیت نمایاں ہے جو چین کی تمام قومیتوں کی ثقافتوں کے انضمام کا تعین کرتی ہےاور اس بات کا بھی تعین کرتی ہے کہ قومی اتحاد ہمیشہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز رہے گا۔ چوتھا، چینی تہذیب میں کھلے پن کی نوعیت نمایاں ہے، جو چینی ثقافت کی عالمی تہذیبوں کے لئے کھلے ذہن کا تعین کرتی ہے. پانچواں، چینی تہذیب میں امن کی نوعیت نمایاں ہے جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چین اپنی اقدار اور سیاسی نظام دوسروں پر مسلط نہیں کرے گا، اور اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چین تعاون پر قائم رہے گا، محاذ آرائی میں ملوث نہیں ہوگا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چینی قوم کی جدید تہذیب کی تعمیر کے لیے ہمیں ثقافتی خود اعتمادی کو مضبوط بنانا ہوگا، اپنے راستے پر چلنا ہوگا اور روحانی آزادی اور خود ارادیت حاصل کرنا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں