چین

چین، 1997 میں اور میرا آبائی شہر

بیجنگ (عکس آن لائن)30 جون 1997 ء کی گہری رات، ہم جو کالج داخلہ امتحان دینے والے تھے ،آڈیٹوریم میں جمع ہوئے اور جوش و خروش سے ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی کا انتظار کرنے لگے۔ یکم جولائی کی علی الصبح برطانیہ کا قومی پرچم اتارا گیا اور چین کا قومی پرچم لہرایا گیا۔ ہم ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی، اپنے ملک کی طاقت اور اپنے خود کے مستقبل کے لیے پرجوش تھے۔
ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی میں ایک چینی رہنما کا نام لینا لازم ہے ، اور وہ ڈنگ شیاؤ پھنگ ہیں۔ ستمبر 1982 میں برطانیہ کی اس وقت کی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے چین کا دورہ کیا اور ہانگ کانگ کے امور پر چین برطانیہ مذاکرات کا آغاز ہوا۔ مارگریٹ تھیچر نے تجویز دی کہ ہانگ کانگ کی خوشحالی کا دارومدار برطانیہ کی حکمرانی پر ہے اور اگر اب برطانیہ کی انتظامیہ میں بڑی تبدیلیاں آئیں تو ہانگ کانگ پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ اس حوالے سے ڈنگ شیاؤ پھنگ نے واضح طور پر کہا:ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر بات کی جا سکے۔ لیکن اسی سال فروری میں وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور ہانگ کانگ کی واپسی اپنی آنکھوں سے دیکھنے سے محروم رہے۔

ڈنگ شیاؤ پھنگ کی پیدائش کی 120 ویں سالگرہ کے موقع پر سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پارٹی ہسٹری اینڈ لٹریچر نے چھیو شی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا ، جس میں نشاندہی کی گئی تھی: “کامریڈ ڈنگ شیاؤ پھنگ کی پارٹی اور عوام کے لئے خدمات تاریخی اور عالمی ہیں، اور انہوں نے نہ صرف چینی عوام کی تاریخی تقدیر کو تبدیل کیا ہے، بلکہ دنیا کا تاریخی رخ بھی بدل دیا ہے۔”
غربت سوشلزم نہیں ہے، یہ وہی تصور ہے جو ڈنگ شیاؤ پھنگ نے چینی عوام کو سکھایا۔ میرا آبائی شہر، لیان شوئی کاؤنٹی، اس وقت صوبہ جیانگ سو میں نسبتاً غریب علاقہ تھا۔ “تعلیم سے تقدیر بدلنا ” اس وقت ہمارے درمیان ایک عام اتفاق رائے تھا۔سو، تعلیم اور پڑھائی کی بہت قدر کی جاتی تھی۔ ہم سب غربت سے باہر نکلنا چاہتے تھے، اور ہم سب بھرپور کوششوں سے پڑھتے تھے. جولائی میں کالج کے داخلہ امتحان کے بعد، مجھے اور میرے ہم جماعت کو ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے داخلے کے نوٹس ملے، اور نئی زندگی ہمارا انتظار کر رہی تھی۔

دوسری طرف ہمارا آبائی شہر بھی تیزی سے بدل رہا تھا۔ ذاتی طور پر میرے لئے، سب سے براہ راست تجربہ نقل و حمل کی ترقی ہے. 1997ء میں مجھے بیجنگ یونیورسٹی میں داخلہ ملا ۔ اس وقت بیجنگ سے لیان شوئی تک کوئی براہ راست ٹرین نہیں تھی۔ قریب ترین ریلوے اسٹیشن لیان یون گانگ میں تھا ، جو ایک ساحلی کھلا شہر ہے ۔کچھ ساحلی شہروں کو کھولنا ڈنگ شیاؤ پھنگ کی تجاویز کی بنیاد پر بیرونی دنیا کے لئے کھلے پن کا ایک تزویراتی فیصلہ تھا۔ 1984 میں ، ریاستی کونسل نے بیرونی دنیا کے لئے کھلے پن کے لئے ساحلی شہروں کی پہلی کھیپ کی منظوری دی ، اور لیان یون گانگ ان میں سے ایک تھا۔ اس شہر میں، میں نے لچکدار آمد ورفت کی گرمجوشی اور کھلے پن سے حاصل ہونے والی حقیقی ترقی کو محسوس کیا۔ اور اب،بیس سے زائد سال تک ترقی کے بعد، میرا آبائی شہر نہ صرف ٹرین سے جڑا ہوا ہے، بلکہ تیز رفتار ریل اور ہوائی جہاز وں سے بھی جڑا ہوا ہے.

بیجنگ سے آبائی شہر تک کا سفر جس میں پہلے 20 گھنٹے سے زیادہ لگتے تھے، اب تیز رفتار ریل کے ذریعے پانچ گھنٹے کے اندر اور ہوائی جہاز کے ذریعے 90 منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔
سب سے اہم تبدیلی لوگوں کی زندگیوں میں آئی ہے۔ماضی میں ہمارے رشتہ داروں اور دوستوں کو دوسرے شہروں میں نوکریاں تلاش کرنی پڑتی تھیں، اب وہ اپنی کاؤنٹی میں نوکری کر سکتے ہیں۔ماضی میں لوگ اس کاؤنٹی سے باہر جانا چاہتے تھے ، اب وہ واپس آ گئے ہیں۔ کیونکہ یہ جگہ بہتر ہو چکی ہے، اور وہ اس جگہ کو مزید بہتر بنائیں گے.
تبدیلی راتوں رات نہیں آتی۔ 1997 کے بعد سے ، کاؤنٹی نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا کام شروع کیا ، قصبوں میں لکڑی کی پروسیسنگ کمیونٹیز ، صنعتی زونز قائم کرنے کی آزمائش کی گئی۔ 1999 میں ، کاؤنٹی نے صنعت کو فروغ دینے کی حکمت عملی کو نافذ کیا ۔پھر 2008 سے ، لیان شوئی کاؤنٹی کی جی ڈی پی میں سال بہ سال نمایاں اضافہ ہوا ، اور غربت کے خاتمے کا کام 2019 میں مقررہ وقت سے پہلے مکمل کر لیا گیا ۔ 2023 میں چائنا سینٹر فار انفارمیشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ سی سی آئی ڈی کنسلٹنگ کی جاری کردہ “جامع مسابقت کے حوالے سے چین میں ٹاپ 100 کاؤنٹیز اور شہروں” کی فہرست میں ، میرا آبائی شہر لیان شوئی 92 ویں نمبر پر آیا۔

غربت زدہ کاؤنٹی سے لے کر ٹاپ 100 کاؤنٹی تک،میرے آبائی شہر کی ترقی نے اصلاحات اور کھلے پن کی جامع گہرائی اور فروغ سے خوب فائدہ اٹھایا ہے۔” کچھ علاقوں کو پہلے خوشحال ہونے دیں اور پھر دوسرے خطوں کو مشترکہ خوشحالی کی طرف لے جائیں۔”ماضی میں ہم کھلےپن سے استفادہ کرنے والے ساحلی شہروں کی خوشحالی اور ترقی سے حسد کرتے تھے، اب ہم بھی آہستہ آہستہ خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہے ہیں۔
1997 سے پہلے ،میں نے اس چھوٹی سے کاؤنٹی کے باہرکچھ نہیں دیکھا تھا ۔ اس وقت جب میں نے اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ ہانگ کانگ کی مادر وطن واپسی کی براہ راست نشریات دیکھیں تو میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ 20 سال بعد میں واقعی ہانگ کانگ کی زمین پر قدم رکھ سکوں گی اور ایسا احساس میرے ذہن میں بھرا ہوا ہے کہ ملک کو طاقتور ہونا چاہیئے۔طاقتور بننے کےلیے اصلاحات اور کھلے پن ہی لازمی راستہ ہے۔
اگر اصلاحات اور کھلا پن ملک کی مضبوطی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ڈنگ شیاؤ پھنگ کا بلیو پرنٹ ہے تو پھر چینی رہنماؤں کی نسل در نسل کی مسلسل کوششیں اس بلیو پرنٹ کی ابدی زندگی کی ضمانت ہیں۔ دسمبر 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد شی جن پھنگ، ڈنگ شیاؤ پھنگ کے مجسمے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شین زن شہر کے لیان حوا شان پارک آئے اور اپنے ہاتھوں سے ایک برگد کا درخت لگایا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ اصلاحات اور کھلے پن کا فیصلہ درست ہے اور ہم مستقبل میں بھی اسی درست راستے پر چلیں گے۔ یہ ملک اور عوام کو خوشحال بنانے کا راستہ ہے، اور ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔ ہمیں اس راستے کو وسعت دینا ہوگی اور نئی بلندی تک پہنچانا ہوگا۔