چین

چین، موسم گرما میں چینی صارفی مارکیٹ کی رونقیں عروج پر پہنچ گئیں

بیجنگ (عکس آن لائن) موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ،چین کے صوبہ سی چھوان کے پہاڑی علاقے میں واقع سان جیانگ قصبے میں سیاحوں کی آمد و رفت شروع ہو جاتی ہے۔ یہاں چاروں موسم خوشگوار ہوتے ہیں۔ سردیوں میں کوئی شدید سردی نہیں ہے اور گرمیوں میں کوئی شدید گرمی بھی نہیں ۔ اوسط سالانہ درجہ حرارت 12.9 ڈگری اور اگست میں اوسط درجہ حرارت 20 ڈگری رہتا ہے. صرف یہی نہیں، یہاں حیاتیاتی ماحول کا معیار بھی انتہائی اچھا ہے۔سو ، یہ لوگوں کے لیے آرام کرنے اور ذہنی سکون حاصل کرنے کے لئے ایک بہترین جگہ بن گیا ہے.

خوشگوار ماحول نے لوگوں کو امیر بھی بنایا ہے ۔ 2023 میں ، اس قصبے میں تقریباً 1.5 ملین سیاح آئے اور سیاحت کی آمدنی 130 ملین یوآن تک پہنچ گئی۔ توقع ہے کہ 2024 میں سیاحت کی آمدنی 150 ملین یوآن تک پہنچ جائے گی۔
پہاڑی علاقوں سے دور دراز بارونق شہروں میں موسم گرما کا اپنا مخصوص جوش بھی ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آتے ہیں۔رات گئے شاپنگ مالز ، فوڈ اسٹریٹس، چوراہوں میں غروب آفتاب کے کنسرٹ اور پارکوں میں ڈانس پارٹیاں نہ صرف لوگوں کی زندگیوں کو خوشحال بناتی ہیں بلکہ رات سے منسلک معیشت کو بھی بھرپور طریقے سے فروغ دیتی ہیں۔

چائنا ٹورازم اکیڈمی کی جاری کردہ “2023 چائنا نائٹ اکانومی ڈویلپمنٹ رپورٹ” کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں میں، قومی سطح پر رات کے وقت ثقافتی اور سیاحتی کھپت کے کلسٹرز کی تعداد 243 تک جا پہنچی ہے اور رات میں کھلنے والے فائیو اے درجے کے سیاحتی مقامات کی شرح 56.74 فیصد تک پہنچ گئی ہے.چائنا میڈیا گروپ کے فنانس چینل کی جانب سے جاری کردہ نائٹ اکانومی سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں چین کی نائٹ ٹورازم مارکیٹ کا حجم 1.57 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، نقل و حمل کی مصروفیات بھی جاری ہیں۔ ہر موسم گرما کی چھٹیوں میں، طالب علم رشتہ داروں سے ملنے یا مطالعہ کے سفر پر جاتے ہیں۔

ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹیشنوں پر ہلچل ہوتی ہے. چائنا ریلوے گروپ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ، یکم جولائی سے ریلوے نیٹ ورک پر مسافروں کے بہاؤ میں اضافہ جاری ہے۔ 15 جولائی تک نصف ماہ کی مدت میں کل 211 ملین مسافروں کی آمد ورفت ہوئی ہے ، جو سال بہ سال 6.5 فیصدکا اضافہ ہے ،یومیہ یہ تعداد تقریباً 14.034 ملین بنتی ہے۔
موسم گرما کے مذکورہ مناظر چین کی کنزیومر مارکیٹ کی بھرپور ترقی اور لچکداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق، سال کی پہلی ششماہی میں، چین کی صارفی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 3.7 فیصد اضافہ ہوا، اور آن لائن خوردہ فروخت میں سال بہ سال 9.8 فیصد اضافہ ہوا.

ان میں سے ، خدمات کے شعبے میں کھپت کا اضافہ نمایاں ہے۔ پہلی ششماہی میں خدمات کی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 7.5 فیصد اضافہ ہوا جو اسی عرصے میں اشیاء کی شرح نمو سے 4.3 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ خدمات کی کھپت میں اضافے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین مصنوعات خریدنے کے مقابلے میں اب خدمات کےلیےخرچ کرنا زیادہ پسند کر رہے ہیں اور یہ چینی صارفین مارکیٹ کی اپ گریڈنگ ، لوگوں کی کھپت کی صلاحیت میں مضبوطی اور معاشی ترقی کے لیے عوامی اعتماد میں اضافے کا عکاس بھی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کھپت کی صلاحیت میں مضبوطی کی ایک اہم وجہ آمدنی میں اضافہ ہے۔ سیاحتی شعبےکی مثال لیں: سوئٹزرلینڈ بینک نے حال ہی میں ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیاحت کی مارکیٹ چین کی معاشی ترقی کے لیے ایک اہم محرک قوت بن چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیاحت کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ کی ایک اہم وجہ گھریلو آمدنی میں اضافہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں چینی باشندوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 20 ہزار 733 یوآن رہی جو سال بہ سال 5.3 فیصد کااضافہ ہے۔

آمدنی میں اضافہ کھپت بڑھنے کی بنیاد ہے ،جب کہ مستقبل کے لیے پرامید توقعات کھپت کی خواہش کی کلید ہے. مئی میں جاری میک کنزی کے 2024 چائنا کنزیومر ٹرینڈز سروے کے مطابق، صارفین ایک سال پہلے کے مقابلے میں میکرو معیشت اور ذاتی مالی صورتحال کے بارے میں زیادہ پرامید ہیں۔

چین کی میکرو معیشت کے بارے میں پرامید لوگوں کا تناسب 73 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد ہو گیا ہے اور ذاتی اور گھریلو مالیات پر اعتماد میں 4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ میک کنزی کو توقع ہے کہ چین کے متوسط طبقے کا مزید عروج کھپت میں اضافے کا تسلسل برقرار رکھے گا۔

یہ واضح ہے کہ سماجی معیشت کی صحت مند ترقی تمام تر اعتماد کا ذریعہ ہے۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں چین کی جی ڈی پی 61 ٹریلین 683 بلین یوآن سے زائد رہی جو سال بہ سال 5.0 فیصد اضافہ ہے۔ اعداد و شمار کے پیچھے بنیادی ڈھانچے کی مسلسل بہتری،حیاتیاتی ماحول کی پائیدار ترقی، اور تمام صنعتی شعبوں کی ٹھوس بحالی ہے.آخر کار معاشی ترقی کا حقیقی مقصد لوگوں کی خوشحالی،عوامی فلاح و بہبود کی بہتری اور محفوظ پرسکون زندگی ہے۔

موسم گرما کے گرم جوش اقتصادی مناظر میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ لوگوں کو کیا سہولیات باآسانی دستیاب ہیں: لوگ جب بھی سفر کرنا چاہتے ہیں تو تیز رفتار ریلوے ہے، جب اوپر دیکھتے ہیں تو نیلا آسمان ہے اور گہری رات میں بھی باہر گھوم سکتے ہیں کیونکہ اسٹریٹس کافی محفوظ ہیں. انہی خصوصیات کے باعث لوگ چار موسموں سے لطف اٹھا سکتے ہیں اور بھرپور اعتماد کے ساتھ مستقبل کی جانب بڑھتے ہیں۔