جنیوا (عکس آن لائن) جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں انسانی حقوق کے جائزے کے چوتھے دور میں چین کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق کی ترقی اور کامیابیوں کو متعارف کروایا گیا۔ 120 سے زائدممالک کی طرف سے چین کی کامیابیوں کی توثیق کی گئی جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کچھ مغربی ممالک کی سنکیانگ جیسے معاملات پر انسانی حقوق کی بحث کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہوئی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چین نے “چین کا انسداد دہشت گردی کا قانونی نظام اور طریقہ کار” کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر بھی جاری کیا، جس میں چین کے انسداد دہشت گردی کے طریقوں اور کامیابیوں کی تفصیلات پر روشنی ڈالی گئی اور اس سے بیرونی دنیا کو سنکیانگ میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ متعلقہ ماہرین کا کہنا تھا کہ وائٹ پیپر کے مندرجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں انسداد دہشت گردی کے پورے عمل میں قانون کے مطابق کاروائی کی جاتی ہے۔
ان کاروائیوں میں نہ صرف لوگوں کے جان و مال کے لیے دہشت گردی کے سب سے بڑے خطرے کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے بلکہ لوگوں کی زندگی کی بقا، ترقی اور دیگر انسانی حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتاہے۔ سروے کے مطابق 2012 میں چینی عوام میں احساسِ تحفظ کی شرح 87.55 فیصد تھی جو بڑھ کر 2021 میں 98.62 فیصد ہو گئی۔
دہشت گردی انسانیت کی مشترکہ دشمن ہے اور چین بھی اس کا شکار رہا ہے۔ سنکیانگ، انسداد دہشت گردی کے لیے چین کا اہم محاذ رہا ہے۔ 1990 سے 2016 کے اختتام تک خطے میں دہشت گردی کے ہزاروں پرتشدد واقعات رونما ہوئے اوربڑی تعداد میں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے نتیجے میں خوف، اموات اور خستہ حال معیشت وہ حقائق تھے جنہوں نے لوگوں پر یہ واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف قانون کے مطابق جنگ کرکے ہی انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ مذکورہ وائٹ پیپر میں چین نے واضح طور پربیان کیا ہے کہ دہشت گردی کیا ہے اور یہ انسداد دہشت گردی کی کاروائی کو کھلا شفاف، درست اور موثر بناتی ہے ۔ساتھ ہی، چین نے تیزی سے انسداد دہشت گردی کا مکمل قانونی نظام قائم کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نہ صرف متاثرین کے انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے بلکہ انسداد دہشت گردی میں جرائم پیشہ مشتبہ افراد کے جائز حقوق کا بھی تحفظ کرتا ہے۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ چین کے انسداد دہشت گردی میں شامل قانون کی حکمرانی، انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی اصولوں اور تصورات سے مطابقت رکھتی ہے اور نہ صرف دہشت گردی کی سرگرمیوں کو مؤثر طریقے سے روکتی اور سزا دیتی ہے بلکہ انسانی حقوق کا مؤثر احترام اور تحفظ بھی کرتی ہے۔
بعض مغربی ممالک نے انسداد دہشت گردی کے معاملے پر “دوہرے معیار” اپنائے ہیں اور وہ نام نہاد “قانون کی حکمرانی” اور “انسانی حقوق” کے بہانے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، جس نے نہ صرف انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی تعاون میں رکاوٹ آتی ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کا تحفظ بھی کمزور ہوتا ہے۔