بیجنگ (عکس آن لائن) سمندر زندگی کا گہوارہ ، وسائل کا خزانہ ، اور انسان کا نیلا گھر ہے . تاہم، انسانوں کی سمندر میں خارج شدہ آلودگی سمندر کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے، سمندری نباتات اور حیوانات کی افزائش کو متاثر کر رہی ہے، اور بالآخر انسانوں کے تحفظ اور صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے. 8 جون سمندروں کا پندرہواں عالمی دن ہے، اور اس خاص دن ، اگر سمندر بول سکتا ، تو وہ کیا کہتا؟
وہ کہتا کہ براہ مہربانی سمندر میں کچرا نہ پھینکیں، خاص طور پر پلاسٹک کی بہت سی مصنوعات، جو میرے لئے بہت نقصان دہ ہیں. سمندری کوڑے کا ایک بہت بڑا حصہ پلاسٹک پر مشتمل ہے، جو کل سمندری کچرے کا کم از کم 85 فیصد ہے، اور ورلڈ اکنامک فورم نے 2016 میں متنبہ کیا تھا کہ 2050 تک سمندر میں پلاسٹک کے فضلے کی کل مقدار سمندر میں موجود مچھلیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے فضلے کے نتائج بھی بہت سنگین ہوتے ہیں۔ایسی سمندری حیاتیات جو غلطی سے پلاسٹک مصنوعات نگل جاتی ہیں ، یہ اُن کے لیے زہر کی مانند ہیں اور اُن کی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہیں۔
اگر سمندر بول سکتا تو میرے خیال میں وہ کہتا کہ براہ مہربانی سمندر میں آلودہ پانی نہ چھوڑیں، خاص طور پر جاپان سے آئندہ تیس سال تک خارج ہونے والا جوہری آلودہ پانی ۔ 13 اپریل2021کو جاپانی حکومت نے باضابطہ طور پر فوکوشیما دائیچی نیوکلیئر پاور پلانٹ سے لاکھوں ٹن جوہری آلودہ پانی کو فلٹر کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ چین اور جنوبی کوریا جیسے ہمسایہ ممالک سمیت بہت سے ممالک نے اس منصوبے کی مخالفت کی اور سوالات اٹھائے ، لیکن جاپانی حکومت نے مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے فوکوشیما کے آلودہ پانی کے اخراج کی تاریخ “اس موسم بہار اور موسم گرما” کا تعین کیا ہے ۔ سمندر کی چھوٹی بڑی مچھلیاں بول نہیں سکتیں ، لیکن وہ اپنے زخمی جسموں کےذریعے لوگوں کو بتاتی ہیں کہ جوہری آلودہ پانی سے ہونے والا نقصان کتنا زیادہ ہے۔
مئی میں فوکوشیما دائیچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے نزدیکی بندرگاہ سے پکڑی جانے والی سمندری مچھلیوں میں جاپانی فوڈ سینی ٹیشن قانون کے مطابق 180 گنا زیادہ تابکار عنصر سیسیئم موجود ہے ۔مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فوکوشیما دائچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے آلودہ پانی میں 60 سے زیادہ ریڈیونیوکلائڈز شامل ہیں ، جن میں سے بہت کی ابھی تک ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریٹمنٹ نہیں کی جا سکی ہے ، اور کچھ طویل عرصے تک باقی رہنے والے نیوکلائڈ سمندری لہروں کے ساتھ دور دور تک پھیل سکتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق جوہری آلودہ پانی میں شامل تابکار مواد سمندر میں خارج ہونے کے بعد سے محض 57 دنوں کے اندر بحر الکاہل کے زیادہ تر حصوں میں پھیل سکتا ہے ، اور 10 سال بعد ، یہ عالمی سمندروں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ کتنا ناقابل تلافی خطرہ ہو گا ۔مجھے امید ہے کہ جاپان سمندر سے آنے والی اس خاموش فریاد کو غور سے سنے گا۔
اگر سمندر بول سکتا تو مجھے لگتا ہے کہ وہ کہتا کہ، اے انسان، میری حفاظت کرو! ورنہ نقصان آپ کو پہنچے گا ۔ مچھلیوں کی 90 فیصد بڑی اقسام ختم ہو چکی ہیں اور مرجان کی چٹانوں کا 50 فیصد تباہ ہو چکا ہے، انسان سمندر سے اس کی استطاعت سے بڑھ کر وسائل حاصل کر رہا ہے لیکن جوابی ردعمل قدرے مایوس کن ہے۔ پلاسٹک کا فضلہ آہستہ آہستہ سمندر میں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بدل جاتا ہے، جسے سمندری حیات کھا لیتی ہے، اور اس کے زہریلے اجزاء ان کے جسموں میں جمع ہوتے رہتے ہیں، اور پھر “فوڈ چین” کے ذریعے گردش کرتے ہیں، جس سے بالآخر انسانی صحت اور حفاظت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
جاپان کی جانب سے اتنی بڑی مقدار میں جوہری آلودہ پانی سمندر میں چھوڑنے سے ہونے والے نقصان کا ذکر کیوں نہ کیا جائے! کیا آپ کہتے ہیں کہ جاپان کو یہ سب نہیں معلوم ؟ نہیں، نہیں ۔صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ جاپانی حکومت دانستہ طور پر اس جوہری آلودہ پانی کے مزید پھیلاؤ کے خطرے کو دنیا تک منتقل کرنا چاہتی ہے. آج جاپانی حکومت فطرت کے احترام سے عاری ہے اور جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھورنے میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے جس سے بنی نوع انسان کا مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔
سمندر کرہ ارض کی زیادہ تر حیاتیاتی تنوع کا گھر ہے ، اور دنیا بھر میں 1 ارب سے زیادہ افراد سمندر سے پروٹین کا سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ انسان سمندر سے جدا نہیں ہو سکتا ہے، اور اس نیلے گھر کی حفاظت کرنا بنی نوع انسان کی ذمہ داری ہے. انسان کو ایک صحت مند سمندر، ایک محفوظ سمندر، اور ایک پائیدار سمندر کی ضرورت ہے.آئیے ، اس مقصد کے لئے، ہم اس نیلے گھر کی حفاظت کے لئے مل کر کام کریں ۔