بیجنگ (عکس آن لائن)چین کے دو سیشنز جاری ہیں اور چینی عوام ہمیشہ کی طرح ان اجلاسوں پر گہری توجہ دے رہے ہیں لیکن وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بعض مغربی میڈیا ان دو سیشنز کو “ربر اسٹیمپ” اور “ہینڈز اپ مشین” کیوں قرار دیتا ہے۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
عمومی طور پر دو اجلاسوں سے قبل ، بہت سے چینی لوگوں نے انٹرنیٹ اور دیگر چینلوں کے ذریعے دونوں اجلاسوں کے نمائندوں اور مندوبین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور درپیش مسائل اور عوامی فلاح و بہبود سے وابستہ امور پر کھل کر اظہار خیال کیا ، اس امید کے ساتھ کہ اُن کے مسائل کو دو سیشنز میں زیر بحث لایا جائے گا ، اور آخر میں حکومت ان امور کے حوالے سے معقول فیصلے کرے۔ ایک طویل مسافت طے کرنے والے اور “روڈ ریج” کی بیماری کا شکار فرد کی حیثیت سے، میں نے ایک مرتبہ دو اجلاسوں کے منتظمین کی جانب سے منعقدہ آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے وزیر ٹرانسپورٹ کو مشورہ دیا تھا کہ ایک ذہین ٹریفک سگنل سسٹم کو فروغ دیا جائے تاکہ ایک دقیا نوسی ٹریفک لائٹ سسٹم پر میرا غصہ کم ہو سکے ۔
“دو سیشنز” اور چینی طرز جمہوریت کو محض چند جملوں میں جامع اور مکمل طور پر بیان کرنا مشکل ہے، لیکن ہم دو مثالوں کے ذریعے اس پر نظر ڈال سکتے ہیں۔پہلی مثال دو اجلاسوں کے نمائندوں اور مندوبین کے “ہوم ورک” ہیں۔ مطلب ، دو اجلاسوں سے پہلے، نمائندوں اور مندوبین کو اپنی دلچسپی کے شعبوں میں موجود مسائل کا اچھی طرح سے مطالعہ کرنا ہے، تمام فریقوں کی رائے طلب کرنی ہے، اور اس بنیاد پر بل کے مسودے اور تجاویز تیار کرنی ہیں. مثال کے طور پر، رواں سال، کچھ نمائندوں اور مندوبین نے کثیر الاولادگھرانوں کو درپیش مسائل اور دیہی پنشن سسٹم جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کی، اور اس طرح کے “آپریشنز” کو اکثر عوام متفقہ طور پر سراہتے ہیں اور سرکاری محکموں کی جانب سے انہیں انتہائی اہمیت دی جاتی ہے، اس کے برعکس بعض اوقات کچھ سطحی تجاویز بھی سامنے آتی ہیں جو عوام میں مذاق بن جاتی ہیں۔
ایک اور مثال “وزارتی چینل” ہے. “وزارتی چینل” دراصل دو اجلاسوں کے وینیوز میں ایک داخلی چینل ہے ، جو مختلف سرکاری وزارتوں کے رہنماؤں سےمیڈیا انٹرویوز کے لیے ترتیب دیا جاتا ہے۔ “وزارتی چینل” کو آپ ایک ایسی آزمائش گاہ بھی کہہ سکتے ہیں جس کے ذریعے وزراء اہم پیغامات پہنچا سکتے ہیں اور زندگی کے تمام شعبوں سے وسیع توجہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن دوسری جانب یہ وزراء کے لئے ایک امتحان بھی ہے، کیونکہ انہیں عوامی توقعات اور خدشات کا فعال طور پر جواب دینا ہوگا، میڈیا کے سوالات کا سامنا کرنا ہوگا، اور عملی حل پیش کرنا ہوگا، اور یہاں کی کارکردگی بالواسطہ طور پر عہدیداروں کی کثیر الجہتی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے. دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ وزراء دیگر انتظامات یا وجوہات کی وجہ سے میڈیا انٹرویوز سے بچنے کے لئے اس چینل سے جان چھڑا کر جلدی سے گزرنا چاہتے ہیں،مگر اکثر صحافی ایسے بھی ہوتے ہیں جو انہیں شائستگی سے روک کر “نیم رضا مندی” سے انہیں صحافیوں کے سامنے کھڑا کر دیتے ہیں ، اس صورتحال میں اجلاس کے منتظمین عموماً مداخلت نہیں کرتے ہیں ۔ یہ منظر فطری طور پر مغربی میڈیا کے بیان کردہ “رجعت پسند” دو سیشنز سے بہت مختلف ہے۔
گلوبلائزیشن تھنک ٹینک (سی سی جی) کے ایک سینئر محقق لارنس جے برہم، جنہوں نے کئی سالوں تک چین کی سیاست و معیشت کا مطالعہ کیا ہے، نے اپنے مشاہدے میں نشاندہی کی کہ جب آپ این پی سی کے نمائندوں کے مسودہ بل اور تجاویز کا مشاہدہ کرتے ہیں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ این پی سی کے نمائندے تمام صوبوں،شعبوں اور قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں، کچھ دیہی علاقوں سے آتے ہیں، کچھ شہروں سے۔ چینی طرز جمہوریت میں فیصلہ سازی کے عمل میں مہارت کے بہت سے شعبے ہیں، اور مختلف صنعتوں اور شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف خیالات کو یکجا کرنے کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں. چینی طرز جمہوریت ایک ایسا عمل ہے جو درجہ بہ درجہ اور انٹرایکٹو ہے ، جس میں عمل کے ہر قدم کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ لہذا، دو سیشنز ایک ربڑ اسٹیمپ نہیں ہے، بلکہ پورے عمل کا نچوڑ ہیں.
یہ جاننے کے بعد آپ سوچیں گے کہ مغربی تخصیص کردہ جمہوریت “عالمی جمہوریت” ہے؟ چینی طرز جمہوریت کیوں اتنی فعال ہے؟ ہمیں یقین ہے کہ زیادہ سے زیادہ معروضی اور معقول فیصلے ہوں گے، اور چین کے خلاف کم سے کم فارمیٹ شدہ رپورٹس اور متعصب رائے سامنے آئے گی۔
اوہ، ہاں، میں فوراً گھر واپس جا کر اپنی والدہ کو قائل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے دانت کے علاج کے لیے اپنے آبائی گھر واپس نہ جائیں، وہ ہمیشہ کہتی تھیں کہ بیجنگ جیسے بڑے شہر میں دانت کا علاج بہت مہنگا ہے۔ میں نے ابھی سنا ہے کہ ڈینٹل امپلانٹس کی قیمت میں کافی کمی کی گئی ہے کیونکہ این پی سی کی ایک خاتون نمائندہ نے گزشتہ سال ڈینٹل امپلانٹس کی لاگت کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ایک تجویز پیش کی تھی ، اور حکومت نے ان کی تجویز کو منظور کر لیا تھا ، اور چین میں ڈینٹل امپلانٹس کی قیمت رواں سال نصف ہو چکی ہے۔ ہاں ، چین کے دو سیشنز زندگی کے انتہائی قریب اور سادگی سے بھر پور ہیں ۔