اسلام آباد (عکس آن لائن)حکومتی امیدوار صادق سنجرانی ایک بار پھر سینیٹ کے چیئرمین منتخب اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی ہارگئے ، ٹوٹل8ووٹ مسترد ہوئے ۔پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے گنتی مکمل ہونے کے بعد کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے ہیں کیونکہ ان میں خانے کی جگہ یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگی ہوئی ہے جبکہ ایک بیلٹ پیپر پر دونوں امیدواروں کے حق میں ووٹ دیا گیا جس کے باعث اسے مسترد کیا گیا۔انہوں نے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے ، یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ فاروق ایچ نائیک نے مسترد ہونے والے 7 ووٹوں کو چیلنج کیا۔انہوں نے پریزائیڈنگ افسر کو مخاطب کرکے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ کمیٹی بنائیں تاہم آپ نے میری بات نہیں سنی، رولز میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ مہر کس جگہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ جن ووٹوں کی بات کر رہے ہیں ان میں مہر خانے کے اندر لگی ہوئی ہے باہر نہیں۔
صادق سنجرانی کے پولنگ ایجنٹ محسن عزیز نے کہا کہ رولز میں یہ کہیں لکھا کہ امیدوار کے نام کے اوپر مہر لگائی جائے، لکھا ہوا ہے نام کے سامنے خانے میں مہر لگائیں۔پریزائیڈنگ افسر نے دونوں طرف کا موقف سننے کے بعد ووٹ مسترد کردئیے اور اپوزیشن سے کہا کہ اگر آپ کو میرے فیصلے پر اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن میں اسے چیلنج کردیں۔بعد ازاں نومنتخب چیئرمین سینیٹ سے پریزائیڈنگ افسر نے حلف لیا۔سینیٹر صادق سنجرانی نے دوبارہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد نشست سنبھالتے ہوئے انہیں ووٹ دینے والے سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام ایوان کا اور پی ٹی آئی کی قیادت اور خاص طور پر پرویز خٹک کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ عمران خان اور اپنی پارٹی کے سربراہ جام کمال خان کے بھی شکر گزار ہیں۔صادق سنجرانی نے کہا کہ انہوں نے جس طرح 3 سال سے ایوان کو چلایا ہے وہ اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔بعد ازاں صادق سنجرانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کے لیے انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر قوانین کو دوہرایا اور سیکریٹری کو حکام دیا کہ وہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں۔
بعد ازاں چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر قوانین کو دوہرایا اور سیکریٹری کو حکام دیا کہ وہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں۔ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لئے حکومت کے امیدوار مرزا محمد آفریدی اور پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری میدان میں تھے۔ بعد ازاں گنتی کا عمل مکمل ہونے پر چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی نے نتائج کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخاب کیلئے کل 98ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا ،حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی نے 54ووٹ لیکر کامیابی حاصل کرلی جبکہ پی ڈی ایم کے امیدوار مولانا عبد الغفوری حیدری 44ووحاصل کر سکے بعد ازاں چیئر مین سینٹ نے ڈپٹی چیئر مین یار محمد آفریدی سے حلف لیا اور ان کو کامیابی پر مبارکباد دی ۔ یاد رہے کہ سینیٹرز کی تعداد 98 ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے اسحق ڈار نے حلف نہیں اٹھایا ، جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد نے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کررکھا تھا۔
ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار ہے جبکہ اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحق ڈار کے سوا)، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والے رہنما اسحٰق ڈار نے اپنی نشست کا حلف بھی نہیں اٹھایا تھا جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کسی کو ووٹ نہیں دیا ۔