اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چاہیں تو کل حکومت گرا سکتے ہیں،شہباز شریف نئے انتخاب کی تاریخ دیں تو پارلیمنٹ میں جا کر مذاکرات پر تیار ہیں، شہباز شریف فیصلہ کریں آگے کیسے بڑھنا ہے، آئی ایم ایف سے اسٹاف ایگریمنٹ ہوچکا ہے، معاہدے کے باوجود مارکیٹ اور کرنسی پر اعتماد بحال نہیں ہورہا،ہماری کوشش ہے سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کریں،22جولائی کو پنجاب میں ہماری حکومت قائم ہوجائے گی، 23جولائی کو ہم راناثنااللہ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں،آصف زرداری بھٹو کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تو ن لیگ کے ساتھ کیا کھڑے ہونگے، پیپلز پارٹی صوبائی جماعت ہے، آصف زرداری چاہتے ہیں سندھ حکومت ختم نہ ہو۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر نے کرنا ہے کہ وہ خود جائیں گے یا پھر ہم کارروائی کا آغاز کریں، شہباز شریف نئے انتخاب کی تاریخ دیں تو وہ پارلیمنٹ میں جا کر مذاکرات پر تیار ہیں۔ ہم چاہیں تو کل حکومت گرا سکتے ہیں، لیکن ہم انہیں موقع دے رہے ہیں، شہباز شریف بتائیں کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔ آئی ایم ایف سے اسٹاف ایگریمنٹ ہوچکا ہے، معاہدے کے باوجود مارکیٹ اور کرنسی پر اعتماد بحال نہیں ہورہا،ہماری کوشش ہے سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کریں، سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے ، اچھی خاصی حکومت کو ہٹادیا گیا اور ملک کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا ، ہم پہلے ہی انتخابات کی طرف جاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی، 3ماہ پہلے ڈالر مستحکم تھا ، لارج اسکیل مینوفیکچر نگ میں اضافہ ہوا، بدترین طریقے سے نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں۔
شہبازشریف کو مشور ہ دوں گا راناثنااللہ جیسے لوگوں سے دور رہیں، وینٹی لیٹر پر رہنے والی حکومت کو چاہے توآج ہی ختم کرواسکتے ہیں، ہمارا مقصد حکومت کو گھر بھیجنا نہیں الیکشن کرانا ہے، ہم حکمرانو ں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ دیں ، 22جولائی کو پنجاب میں ہماری حکومت قائم ہوجائے گی، 23جولائی کو ہم راناثنااللہ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کے پاس چند دن ہیں ، الیکشن کمیشن کو جانا ہوگا ،چیف الیکشن کمشنر کے پاس آخری موقع ہے، چیف الیکشن کمشنر سیاسی جماعتوں کو موقع دیں نیاچیف بناسکیں ، حکومت کے 5سے زائد ایم این اے ہم سے رابطے میں ہیں، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ڈالر 10روپے مہنگاہوگیا ہے، حمزہ شہباز عہدے سے الگ ہوجائیں اور پرویز الہی کو نظام چلانے دیں، مریم نواز اور ملک احمد خان نے خود شکست تسلیم کی ، اگر شہبازشریف انتخابات کا اعلان کریں گے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، سارے عقل مندوں نے پاکستا ن اور اپنی سیاست کو نقصان پہنچایا ،
نگران حکومت آئے گی تو بڑے فیصلے نہیں کرسکے گی نہ ہی اس کو اختیا ر ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو پنجاب ضمنی الیکشن ہروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، راناثنااللہ اور مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کی ترجمانی کی، راناثنااللہ اور مریم اورنگزیب ایسے بیانات دے رہے تھے جیسے وہ الیکشن کمیشن کے ملازمین ہوں، مریم نواز الیکشن کمیشن کی ترجمان اور راجہ ریاض ڈمی اپوزیشن لیڈر ہیں، شہباز شریف بڑے دل کا مظاہرہ کریں، فیصلہ کریں آگے کیسے بڑھنا ہے، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کے کے ساتھ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کابھی فیصلہ ہونا چاہیے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کا کام 3 ماہ سے ٹھپ ہے، دسمبر میں آٹے کا بحران آنے والا ہے، ایکس اور وائے زیڈ ہوگئے ہیں، رانا ثنا اللہ یا وزیر ہوتے ہیں یا جیل میں ہوتے ہیں،
رانا ثنا اللہ انسان کے بچوں کی طرح بات کیا کریں، اچھے ماحول میں نئے انتخابات کا فریم ورک طے ہونا چاہیے، حکومت کے پاس 172 ووٹ نہیں ہیں، صدر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں تو حکومت نمبر پورے نہیں کر پائے گی ، نگران حکومت ایک دن بھی زیادہ برداشت نہیں کریں گے۔ فواد چودھری نے دعوی کیا کہ پنجاب میں ہمارے اراکین سے ن لیگ نے رابطہ کیا اور بھاری رقم کی آفر کی، آصف زرداری بھٹو کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تو ن لیگ کے ساتھ کیا کھڑے ہونگے، پیپلز پارٹی صوبائی جماعت ہے، آصف زرداری چاہتے ہیں سندھ حکومت ختم نہ ہو۔