اسلام آباد (عکس آن لائن)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کو 20 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔جمعرات کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 70 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پانچ سماعتیں کیں، بیرسٹر گوہر علی خان پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کے طور پر پیش ہوتے رہے۔
الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کو 2 اگست کو نوٹس جاری کیا تھا، نوٹس انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان کے لیے نااہل قرار دینے سے متعلق تھا۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا، نوٹس میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے پارٹی آئین 2022 کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔شوکاز نوٹس پر مناسب جواب نہ دینے پر بلے کا نشان واپس لیے جانے کے قانون سے آگاہ کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے اعترضات پر مؤقف اختیار کیا تھا کہ جون 2022 میں انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی آئین 2019 کے مطابق کروا کر تفصیلات جمع کردی تھیں۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے نیا پارٹی آئین ستمبر 2022 میں الیکشن کمیشن کو جمع کرایا، الیکشن کمیشن کے اعتراض کے بعد نیا پارٹی آئین واپس لے لیا تھا، الیکشن کمیشن میں پارٹی قیادت کی طرف سے بیان حلفی بھی جمع کرا دیا گیا تھا۔جمعرات کو جاری کیے گئے فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کو 20 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دینے کے ساتھ سات دن میں رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کی ہدات کی ہے۔فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے مایوسی کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلے سے بڑا دکھ ہوا۔
انہوںنے کہاکہ کسی خاص مقصد کے لیے اس فیصلے میں تاخیر کی گئی، بلے کا نشان ہمارے پاس رہے گا، اس حکم کو ہم مناسب فورم پر چیلنج کریں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی مائنس نہیں کرسکتا، وہ ہمارے چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے، ایسی کوئی نااہلی نہیں کہ وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق نااہل الیکشن نہیں لڑ سکتا، چیئرمین پی ٹی آئی کو صرف ایک کیس میں سزا ہوئی جسے ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی نہیں ہوئی وہ تمام آفسز کے لیے اہل ہیں، وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں اور لڑیں گے۔