لاہور(عکس آن لائن)پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)نے سابق کپتان مصباح الحق کو 3 سال کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کردیا ہے جبکہ وقار یونس کو 3سال کیلئے قومی ٹیم کا باﺅلنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ مصباح الحق اور وقار یونس کی پہلی اسائنمنٹ سری لنکا کے خلاف سیریز ہوگی۔ پی سی بی نے شفافیت اور احتساب کا نظام لانے کے لیے مصباح الحق کو چیف سلیکٹر کا عہدہ بھی سونپ دیا ہے۔
چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ہیڈ کوچز مصباح الحق کی سربراہی میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ مصباح الحق پی سی بی کی جانب سے قائم کردہ 5 رکنی پینل کا متفقہ انتخاب تھے۔ کوچز کی تلاش کے لیے قائم کردہ 5 رکنی پینل میں سابق کپتان اور کوچ انتخاب عالم، سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان، اسد علی خان ( رکن بی اوجی)، وسیم خان ( چیف ایگزیکٹوپی سی بی) اور ذاکر خان (ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ پی سی بی ) شامل تھے۔مصباح الحق کی تجویز پر پی سی بی نےوقار یونس کو قومی کرکٹ ٹیم کا بولنگ کوچ مقرر کردیا ہے۔ وقار یونس ماضی میں 2 مرتبہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ رہنے کے ساتھ ساتھ آئی سی سی ہال آف فیم کا حصہ بھی ہیں۔ وقار یونس کو بھی 3 سال کے لیے بولنگ کوچ کا کنٹریکٹ دیا گیاہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے لیے مقرر کردہ دونوں کوچز کے ناموں کی منظوری چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے دی ہے۔مصباح الحق اور وقار یونس کی قومی کرکٹ ٹیم کے ہمراہ پہلی اسائنمنٹ سری لنکا کے خلاف سیریز ہوگی۔ 3 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کا 27 ستمبر سے 9 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ دونوں کوچز کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پہلی سیریز آسٹریلیا کے خلاف ہوگی۔
سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 21 سے25 نومبر کو برسبین میں کھیلا جائے گا۔ سیریز میں شامل دوسرا ٹیسٹ میچ ڈے اینڈ نائٹ ہوگا جو 29 نومبر سے 3 دسمبر تک ایڈیلیڈ میں جاری رہے گا۔مصباح الحق اور وقار یونس کی جوڑی اس سے قبل بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کرذمہ داریاں نبھاتی رہی ہے۔ مئی 2014 سے اپریل 2016 تک مصباح ا لحق قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور وقار یونس ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔مئی 2017 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے 45 سالہ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان کی کوچنگ کرنے والے بہترین ناموں کی فہرست میں شامل ہونا میرے لیے فخر کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بہت بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ پاکستانیوں ک دھڑکنیں کرکٹ کے ساتھ دھڑکتی ہیں۔مصباح الحق نے کہا ک خود سے وابستہ توقعات پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ سابق کپتان نے کہا کہ اگر میں اس اہم ذمہ داری کو نبھانے کے لیے تیار نہ ہوتا تو کبھی بھی اس عہدے کے لیے درخواست نہ دیتا۔سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ میں ان پرجوش کرکٹرز کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے لیے بھرپور کوشش کروں گا۔ مصباح الحق نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ہی ٹیم میں شمولیت کا موقع ملے گا۔میں نے اسی سوچ کے ساتھ اپنے کیریئر میں کرکٹ کھیلی ہے اور اسی سوچ کے ساتھ نئے رول میں بھی نظر آو¿ں گا۔
سابق کپتان نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر وقار یونس کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا۔ نوجوان قومی کرکٹرز کی تربیت کے لیے وقار یونس سے بہتر کوئی بولنگ کوچ نہیں ہوسکتا۔مصباح الحق نے کہا کہ میں اس نئے رول میں قسمت آزمائی سے قبل اپنے اہلخانہ، دوستوں، سابق کرکٹرز، پی سی بی ، اپنے کلب، ڈیپارٹمنٹ اور فرنچائز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ قائدانہ صلاحیتوں کے حامل مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری دینا ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے۔ اس موقع پر میں اس عہدے کے لیے درخواست دینے والے تمام مقامی اور بین الاقوامی کوچز کا مشکور ہوں تاہم پینل نے تمام فارمیٹ میں بہترین تجربہ اور مکمل علم رکھنے والے مصباح الحق کے انتخاب کا متفقہ فیصلہ کیا۔وسیم خان نے کہا کہ مصباح الحق کوہیڈ کوچ کے ساتھ ساتھ چیف سلیکٹر کی ذمہ داری دینا ان کے اختیارات بڑھانے کے ساتھ ساتھ انہیں پی سی بی کے سامنے جوابدہ بھی بنائے گا۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی کا کہنا ہے کہ تمام کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ہیڈ کوچز مصباح الحق کی سلیکشن کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
یہ 6 اراکین مصباح الحق کو ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کے بارے میں آگاہ کریں گے۔وسیم خان نے کہاکہ آئندہ چند ماہ پاکستان کرکٹ لیے بہت اہم ہیں۔ قومی ٹیم کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ، آئندہ سال ایشیا کپ ٹی ٹونٹی اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپس 2020 اور 2021 میں شرکت کرنی ہے۔انہوں نے کہاکہ پی سی بی پراعتماد ہے کہ مصباح الحق کی زیرنگرانی قومی کرکٹ ٹیم آئندہ سالوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کرے گی۔