براڈ شیٹ

پی اے سی کا براڈ شیٹ معاملے پر ازخود نوٹس‘ آڈٹ حکام کو انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم‘ نیب سے رپورٹ طلب

اسلام آباد( عکس آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے براڈ شیٹ سے متعلق معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آڈٹ حکام کو انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور نیب سے بھی رپورٹ طلب کر لی ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انکوائری کی جائے کہ ان کو کتنے پیسے دیئے گئے اور کس نے معاہدہ منسوخ کیا ؟

کمیٹی نے کابینہ اجلاس میں پی اے سی سے متعلق مبینہ طور پر لگائے گئے الزام کے حوالے سے میڈیا پر آنے والی خبروں پر تشویش کااظہار کیا اور معاملے پر سیکرٹری کابینہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے جب سے 2018-19اور2019-20کے آڈٹ اعتراضات دیکھنا شروع کیئے تو سرگوشیاں شروع ہو گئیں ، چیخیں آنا شروع ہو گئیں ،یہ سنجیدہ بات ہے، کابینہ میں بات ہونا بہت ہی عجیب ہے ، ایسے لوگوں نے بات کی جو خود اس حمام میں ننگے ہیں، پی اے سی نے دو اڑھائی سالوں میں 500 ارب کی ریکوری کی ہے ۔

جمعرا ت کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدار ت میں ہوا اجلاس میں سی ڈی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا ، تاہم ارکان کمیٹی نے کابینہ اجلاس میں پی اے سی اور آڈٹ حکام سے متعلق لگائے گئے مبینہ الزام کی خبریں میڈیا پر آنے کا معاملہ اٹھایا، رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیئے، جہاں سے یہ اسٹوری آئی ہے ان کو تنبیہ کرنی پڑی گی ،آڈٹ پر سوال اٹھایا گیا ہے، آڈٹنگ حکومت کو راس نہیں آرہی ،اس معاملے پر انکوائری بٹھائیں، یہ خبریں پلانٹ کی گئی ہیں ، یہ پہلی مرتبہ تاریخ میں اس طرح سوالیہ نشان الزامات کی صورت میں لایا گیا ہے، ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے کابینہ سے پوچھیں ،رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ یہ سنجیدہ بات ہے، چیئرمین کمیٹی اپنے اختیارات استعمال کریں،آڈٹ حکام نے کہاکہ یہ خبریں ہمارے لئے بھی حیران کن تھیں ، یہ آئینی آفس ہے ، ہمارے لوگ کافی مایوس ہیں، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی اپنے اختیارات استعمال کریں ، سب ممبرز کی ساکھ پر سوال آگیا ہے ، اس معاملے کی ضرور انکوائری کریں ،

رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ پلانٹڈ خبریں آتی رہتی ہیں ، رکن کمیٹی اقبال محمد علی نے احتجاجا کمیٹی اجلاس ملتوی کرنے کا تجویز پیش کی، جبکہ شیخ روحیل اصغر نے کمیٹی سے واک آﺅٹ کر دیا ، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے پچھلی دس سال کی حکومتوں کے دور کے آڈٹ اعتراضا ت مختلف ذیلی کمیٹیوں کے سپرد کیئے ہیں ، ہم نے جب سے 2018-19اور2019-20کے آڈٹ اعتراضات دیکھنا شروع کیئے تو سرگوشیاں شروع ہو گئیں، چیخیں آنا شروع ہو گئیں ، یہ سنجیدہ بات ہے کابینہ میں بات ہونا بہت ہی عجیب ہے ، ایسے لوگوں نے بات کی جو اس خود اس حمام میں ننگے ہیں ، کابینہ سیکرٹری کو بلائیں وہ ہمیں آکر بتائیں ، رکن کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ حکومت پر الزام نہ لگائیں کہ ہمارے پیراز آرہے ہیں توچیخیں مار رہے ہیں ،

رانا تنویر حسین نے دو اڑھائی سالوں میں پی اے سی کی جانب سے کی جانے والی ریکوری سے متعلق استفسار کیا جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس سال کی ریکوری ملا کر 500ارب سے زیادہ ریکوری ہو چکی ہے ، رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی اے سی نے دو اڑھائی سالوں میں 500 ارب کی ریکوری کی ہے ، رکن کمیٹی شیری رحمان نے کہا کہ براڈ شیٹ سے متعلق معاملے کے حوالے سے ازخود نوٹس لیں ، جس پر چیئرمین کمیٹی نے آڈٹ حکام کو معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ، اجلاس میں پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی زیر غور آیا ، رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے کہا چیئرمین کمیٹی کسی بھی ممبر کا پروڈکشن آردڑ جاری کرسکتا ہے ، اب یہ کام شروع ہوا ہے کہ معاملہ اسپیکر کے پاس جاتا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یا رولز میں ترمیم کرلیں یا پھر اس پر عمل کریں ، کمیٹی نے سی ڈی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ موخر کر دیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں