لاہو ر( عکس آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہاہے کہ ہم پی ایس ایل کے لیے ٹیموں میں اضافہ چاہتے ہیں جبکہ لیگ کی فرنچائز رضا مند نہیں، بورڈ کو جارح شاہد آفریدی کی ضرورت ہے ،ہمارے آنے سے ایک دن پہلے پچھلی مینجمنٹ نے ٹیم کا اعلان کر دیا، میں نے پیغام بھجوایا کہ ابھی ٹیم کا اعلان نہ کریں جبکہ سرفراز احمد نے کراچی ٹیسٹ میں اپنی شمولیت کا فیصلہ درست ثابت کروا۔ایک انٹرویو میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پچھلے بورڈ اور پی ایس ایل فرنچائز کے معاملات ٹھیک نہیں تھے، میں فرنچائز کے مالکان اور ذمہ داران سے ملاقات کروں گا، چاہتا ہوں کہ پی ایس ایل کی ٹیموں میں اضافہ ہو، پاکستان سپر لیگ میں 7سے 8ٹیمیں ہوں تو بہتر رہے گا، تاہم فرنچائز مالکان نہیں چاہتے کہ پی ایس ایل کے لیے ٹیموں کی تعداد میں اضافہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 4ماہ دیئے گئے ہیں، جس کے بعد نئے الیکشن کرائیں گے، فلیٹ پچز پر بھی پاکستان ہار رہا تھا، ہم نے اس سیریز کو بچانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کو عبوری سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بنایا ہے، وہ مصروف رہتے ہیں، ذمے داری قبول کی ان کے مشکور ہیں، وہ اپنے کیریئر میں جارحانہ کرکٹ کھیلتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیم میں ایک دو اہم تبدیلیاں کی ہیں، سرفراز احمد نے بہت کامیابیاں دلوائی ہیں، بابر اعظم پاکستان کا اسٹار ہے، ایک دو نئے بولرز بھی شامل کیے ہیں۔ہم سرفراز کو پاکستان ٹیم میں واپس لائے، انہوں نے اچھی کارکردگی سے ثابت کیا کہ ان کا انتخاب درست تھا۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایک فاسٹ بولر انجرڈ ہے لیکن ٹیم مینجمنٹ مان نہیں رہی تھی، ہم اس کے متبادل کی حیثیت سے بائیں بازو کے فاسٹ بولر میر حمزہ کو لائے۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے دور میں چیمپئنز ٹرافی جیتی اور ہم کرکٹ کو واپس لائے لہذا ہمارے دور میں سب اچھا چل رہا تھا۔اپنے سابقہ دور میں ہم نے 5اکیڈمیز بنائی تھیں، ویمنز کرکٹ کو خاص اہمیت نہیں دی گئی، ویمنز لیگ کے بارے میں بھی فیصلہ کرنا ہے، خواہش ہے ویمنز لیگ ہو، اگر ہم پی ایس ایل کی طرز پر ویمنز لیگ کا انتظام کر لیں تو یہ بہت اچھا ہو گا۔نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نے ویمنز کرکٹ کے لیے غیر ملکی کوچ کو لانے کا تجربہ کیا، غیر ملکی کوچز کے سامنے سفارش نہیں چلتی، بڑے عرصے سے کوئٹہ میں پی ایس ایل کے میچز کرانے کی ڈیمانڈ تھی، 4 سال میں بگٹی اسٹیڈیم کا برا حال ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بگٹی اسٹیڈیم کی تزین آرائش کے لیے 6 ہفتے چاہئیں، کوئٹہ میں میچز کرانے کے لیے سکیورٹی مسائل درپیش ہیں، کوئٹہ میں میچز کرانے کے لیے پرامید ہیں، کے پی کے حکومت نے سکیورٹی دی تو پی ایس ایل کے میچز وہاں بھی کرائیں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب شروع میں مجھے پی سی بی بھیجا گیا تو میری دلچسپی نہیں تھی، سب سے بڑا پی ایس ایل چیلنج تھا لیکن ہم نے اسے پورا کیا، جب پی ٹی آئی حکومت آئی تو میں خود چلاگیا، اب بہت بڑا چیلنج ہے، پی ایس ایل سے 10 گنا زیادہ مشکل ہے، تنقید نہیں کرنا چاہ رہا لیکن سارا اسٹرکچر ان ڈو کرکے نیا اسٹرکچر بنانا ہے اور یہ بہت مشکل کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل فرنچائز اور پی سی بی بورڈ کے کافی مسئلے ہیں جنہیں اب حل کرنا ہے۔مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کا بگٹی اسٹیڈیم پی ایس ایل کے لیے تیار نہیں، اس کے لیے وقت درکار ہے، کوئٹہ میں ایونٹ کروانے کے لیے سیکیورٹی مسائل بھی درپیش ہیں، کہا گیا کہ پشاور میں ریڈ لائن ہے، میں کہتا ہوں وہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں، پی ایس ایل کو پورے پاکستان میں لے جانا ہوگا، کرکٹ صرف کراچی اور لاہور محدود نہیں رکھنا چاہتے۔