بیجنگ (عکس آن لائن) چینی وزارتِ دفاع کے انفارمیشن بیورو کے ڈائریکٹر اور وزارتِ دفاع کے ترجمان سینئر کرنل وؤ چھیئن نے فوج سے متعلق حالیہ امور پر خبریں جاری کیں۔
اطلاعات کے مطابق، تائیوان کی بحریہ کے کمانڈر نے حال ہی میں ہوائی میں امریکی فوج کے انڈو پیسفک ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور امریکی فوج سے متعلق سرگرمیوں میں شرکت کی۔ کچھ مبصرین نے کہا کہ یہ دورہ امریکہ کے “مشترکہ جزیرے کے دفاعی تصور” کے نفاذ کا حصہ ہے اور اس کا مقصد تائیوان کی انتظامیہ کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے تاکہ “فرسٹ ڈیفینس چین ” میں چین کی فوجی طاقت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس پر کوئی تبصرہ؟
اس حوالے سے سینئر کرنل وؤ چھیئن نے کہا کہ چین امریکہ اور چین کے تائیوان خطے کے درمیان کسی بھی قسم کے سرکاری تبادلوں اور فوجی تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔یہ موقف بالکل واضح ہے۔ تائیوان چین کی سرزمین کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔ تائیوان کے امور چین کے اندرونی امور ہیں اور ان میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
نام نہاد “فرسٹ ڈیفینس چین” سرد جنگ کے دوران جغرافیائی سیاست کی پیداوار ہے، اور چین پر قابو پانے کی خواہش کی حامل سوچ ہے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ون چائنا پالیسی اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں سے پابندی کرے، “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہ کرنے کے اپنے وعدے کو صحیح معنوں میں نافذ کرے اور امریکہ-تائیوان کے فوجی تعلقات اور سرکاری تبادلے کو فوری طور پر روک دے۔ پیپلز لبریشن آرمی “تائیوان کی علیحدگی” کی کسی بھی قسم کی علیحدگی پسند سرگرمیوں پر حملہ کرے گی۔