شکارپور(عکس آن لائن) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہدا اہلکاروں کے بچوں کا خیال رکھا جائے گا، بہادر پولیس کے جوانوں کی مدد سے علاقے کو ڈاکوؤں سے نجات دلائیں گے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بدھ کو شکارپور کا دورہ کیا اور پہنچتے ہی ڈکیتوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے گھر پہنچ گئے۔
ترجمان کے مطابق وزیر اعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو کہا سب سے پہلے میں شہید اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملوں گا، پھر اجلاس کروں گا۔مراد علی شاہ نے شہید اہلکار منور کے بھائی عبدالعزیز جتوئی اور اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بڑی قربانی ہے، یہ قربانی رائیگاں نہیں جائی گی۔ شہید اہلکار کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ آپ کا ہر طرح کا خیال رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت متاثرہ اہل خانہ کا بھرپور خیال رکھے گی۔ شہید اہلکار کے بچے ہمارے بچے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے شہید اہلکار کے بڑے بیٹے انور علی سے ملاقات کی۔بعد ازاں مراد علی شاہ فرض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق فوٹوگرافر حسیب شیخ کے گھر بھی گئے، انہوں نے حسیب کے والد صفدر شیخ کے ساتھ تعزیت کی۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر بھی ان کے ہمراہ تھے۔بعد ازاں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ایس ایس پی آفس شکارپور پہنچے، جہاں انہیں سلامی دی گئی۔ وزیر اعلی سندھ شہدا کی یادگار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعلی سندھ کو ایس ایس پی آفس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ ڈویژن نثار آفتاب نے بریفنگ دی۔
وزیراعلی سندھ نے لاڑکانہ کے دو شہید اہلکاروں کے ورثا سے بھی ایس ایس پی آفس میں ملاقات کی۔ اور کہا کہ آپ کا اگر کوئی لڑکی یا لڑکا ہے تو ہم ان کو ملازمت دیں گے، انہوں نے ایک شہید اہلکار کی بی ایس سی پاس بیٹی کو ملازمت دینے کی ہدایت کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بچے پڑھ رہے ہیں، انہیں تعلیم کیلئے اسکالرشپ دیں گے۔
واضح رہے کہ دونوں شہید پولیس اہلکار گزشتہ روز ضلع لاڑکانہ میں ڈکیتوں سے مقابلے میں شہید ہوئے، پولیس نے ڈکیتوں کو مار ڈالا تھا۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے شکارپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ اور بچوں سے ملاقات کی ہے۔ ہم بہادر پولیس کے جوانوں کی مدد سے علاقے کو ڈاکوں سے نجات دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ خیر محمد تیغانی اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے، جس نے 30 لوگ اغوا کیئے، جس میں زیادہ تر بازیاب کرالیئے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پولیس کو خیر محمد تیغانی کی موجودگی کی اطلاع تھی۔
علی الصبح ساڑھے 3 بجے آپریشن شروع کیا گیا۔ پہلے 6 مغویوں کو آپریشن سے پہلے بازیاب کرایا گیا۔ اے پی سی کا ڈرائیور عبدالخاق شہید ہوگیا۔ منور جتوئی اور فوٹو گرافر کو فائرنگ سے شہید کیا گیا۔