اسلام آباد (عکس آن لائن)نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفرازاحمد بگٹی نے کہا ہے کہ پولیس شہدا کا خون پاکستان کی تاریخ کو نئے سرے سے لکھ رہا ہے، پاکستان کو دہشت گردی جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے، ہمارے شہریوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کی اس لہر کو روکنے کیلئے بے شمار قربانیاں ہیں ، ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم نے پاکستان کی بقا اور روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ وہ پیر کو نیشنل پولیس اکیڈمی میں اے ایس پیز کے 49ویں سی ٹی پی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔
نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے تربیت کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 49ویں خصوصی تربیتی پروگرام کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کی پاسنگ آئوٹ تقریب میں آکر بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار اور فرائض ہمارے ملک کے استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے متاثرہ افراد کو انصاف فراہم اور سماج دشمن عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا رہے ہیں ،ان چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لئے وقت ساتھ ساتھ ضرورت کے مطابق پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارں کی استعداد کار میں اضافہ کر رہے ہیں جس سے ان کی فرائض کی ادائیگی میں مستعدی اور پیشہ وارانہ مہارت بہتر ہورہی ہے ، مجھے قوی امید ہے کہ یہ پاس آئوٹ گریجویٹس باالخصوص خواتین افراد ہمارے معاشرے کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے ۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاس آئوٹ ہونے والے نوجوان افسران رنگ، ذات، مذہب اور نسل سے قطع نظر مظلوموں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مشعل راہ بنیں گے۔ انہوںنے کہاکہ افسران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مدد اور وسائل کو فعال کر کے معاشرے کی معاونت کر سکتے ۔انہوںنے کہاکہ کمیونٹی پولیسنگ، صنفی مساوات اور بچوں کے حقوق کو جدید پولیسنگ کا سنگ بنیاد ہونا چاہیے۔
انہوں نے ں پاس آٹ ہونے والے افسران ک مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں اور پاکستان کے شہریوں کے حقوق کے محافظ کے طور پر اپنے اختیارات کو منصفانہ طریقے سے استعمال کریں۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو یہ اختیارات ایک مقدس امانت کے طور پر استعمال کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ مجھے امید ہے کہ آپ ان کی توقعات پر پورا اتریں گے۔قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی صلاح الدین نے کہا کہ آج پاس آئونٹ ہونے والے اے ایس پیز کا بیچ 35 افسران پر مشتمل ہے جن میں 8 خواتین افسران اور ایک پاکستان ائیر فورس افسر شامل ہے ۔انہوں نے تربیتی عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک 18 ماہ کی سخت تربیتی عمل ہے جس میں وسیع تعلیمی نصاب ، پولیس مینجمنٹ، فوجداری انصافہ، قانون نافذ کرنے والے، کمیونٹی پولیسنگ، جرائم پر قابو پانے کے طریقہ کار، جسمانی تربیت شامل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے نصاب میں جدید ترین تحقیق کو شامل کرے تاکہ افسران تازہ ترین پولیسنگ کے رجحانات سے واقف ہوں۔ افسران کو عوامی لین دین، پولیس میڈیا تعلقات اور کمزور طبقات کی حفاظت کے موضوعات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ اس کورس میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کے لیے انسداد دہشت گردی کی تربیت بھی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل پولیس فائونڈیشن کا مشن نہ صرف اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بلکہ قانون نافذ کرنے والے تمام افسران کو بہترین ممکنہ تربیت فراہم کرنا ہے قطع نظر اس کے کہ وہ پولیس سے تعلق رکھتے ہیں یا کوئی بھی قانون نافذ کرنے والا اداہ ہو ۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل پولیس فائونڈیشن نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول فرنٹیئر کانسٹیبلری، ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو، پنجاب اور سندھ رینجرز وغیرہ کے لیے صلاحیت سازی کے کورسز تیار کیے ہیں ۔ے ان کورسز کو حتمی شکل دینے میں امریکہ، برطانوی ہائی کمیشن، آئی سی آر سی، یو این او ڈی سی، این سی اے، انٹرنیشنل کرمنل انویسٹی گیشن اینڈ ٹریننگ اسسٹنس پروگرام کے کردار کو بھی سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے افسران کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے مکمل میرٹ پر کیا ہے اور یقینا وہ تفویض کردہ ملازمت کے لیے بہترین افراد ہیں۔