واشنگٹن(عکس آن لائن)ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے لایا گیا ہے کہ پورا چاند خودکشیوں میں اضافے سے منسلک ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈیانا یونیورسٹی میں کالج آف میڈیسن کے ماہر نفسیات نے معلومات کی مانیٹرنگ اور تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا کہ پورے چاند کے ہفتے کے دوران خودکشی سے ہونے والی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران 55 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں خودکشیوں کے رجحان میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔
ماہر نفسیات نے اس حوالے سے خودکشیوں کے دن اور مہینوں کے اوقات کو بھی مدنظر رکھ کر نتائج مرتب کیے ہیں۔ماہر نفسیات نے اپنی تحقیق میں پایا کہ خودکشی کا رجحان اکثر دوپہر 3 سے 4 بجے کے درمیان ہوتا ہے۔ اس طرح اس کا تعلق دن بھر کے دبا سے ہوسکتا ہے۔ اس وقت کم روشنی کا آغاز ہوتا ہے۔ سرکیڈین جینز اور کورٹیسول کا اظہار بھی کم ہو جاتا ہے۔ ستمبر میں خود کشیاں بڑھ جاتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب بہت سے لوگ اپنی گرمیوں کی تعطیلات کے اختتام سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ یہ صورت حال بھی تنا کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ تحقیق “ڈسکور مینٹل ہیلتھ” میں شائع ہوئی ہے۔ ڈاکٹر الیگزینڈر نکولیسکو اور ان کی ٹیم کی جانب سے انڈیانا میں ماریون کانٹی کورونر آفس سے 2012 اور 2016 کے عرصہ کے دوران ہونے والی خودکشیوں کا ڈیٹا حاصل کرکے اس کی جانچ کی گئی ہے۔ڈاکٹر الیگزینڈر نے کہا کہ ہم اس مفروضے کا تجزیہ کرنا چاہتے تھے کہ پورے چاند کے ارد گرد خودکشیوں میں اضافہ ہوتا ہے یا نہیں۔ ہمیں اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ آیا ان اوقات میں زیادہ خطرے والے مریضوں کی زیادہ دیکھ بھال کی جانی چاہیے یا نہیں۔ڈاکٹر الیگزینڈر نیکولیسکو نے کہا کہ خودکشی کے لیے خون کے بائیو مارکر کی فہرست کی جانچ کی گئی۔ خودکشی کے بائیو مارکر پورے چاند کے دوران خودکشی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔
دن کے عین نصف النھار کے گھنٹے اور سال کے ایسے سب سے زیادہ متحرک مہینوں کا پتہ لگایا گیا جب خود کشی کا رجحان پیدا کرنے والے جین زیادہ مقدار میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ وہ جین ہیں جو جسم کی اندرونی گھڑی کو منظم کرتے ہیں۔ اسے سرکیڈین کلاک بھی کہا جاتا ہے۔ جانچ کے دوران ہم نے یہ بھی پایا کہ الکحل کے استعمال کی خرابی میں مبتلا افراد یا افسردہ لوگوں کو اس وقت کے دوران زیادہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔نکولیسکو نے کہا کہ پورے چاند سے خارج ہونے والی بڑھتی ہوئی روشنی اس عرصے کے دوران خودکشیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ محیطی روشنی جسم کی سرکیڈین تال میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔