لاہور (عکس آن لائن) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہاکہ پنجاب اور وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی کے لیے غیر آئینی ، غیر جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے، تحریک انصاف نے خود احتجاج ، دھرنوں میں لاقانونیت کی انتہا کی، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا ، ریاستی عمارتوں پر حملے کیے، تحریک لبیک کی قیادت اور کارکنان نے اگر غیر قانونی حرکات کی ہیں تو اسے ڈیل کرنے کے قانونی راستے موجود ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرڈ پارٹی پر پابندی کا معاملہ آئین اور قانون میں طے شدہ ہے ۔ حکومت خود بھی لاقانونیت کی مرتکب ہورہی ہے ۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی کا اعلان کر کے اپنی مخالف جماعتوں کو پیغام دیاہے ، حکومتی رٹ تحریک لبیک نے نہیں ، خود حکومت کی نااہلی ، حکومتی اتحادیوں کی بلیک میلنگ اور اقتصادی سیاسی محاذ پر ناکامی کی وجہ سے حکومت کی رٹ پہلے سے ہی موجود نہیں، حکومت مصنوعی سہاروں اور بیساکھیوں پر چل رہی ہے ۔ تحریک لبیک کے ساتھ ریاستی اداروں ، حکومتوں نے خود معاہدے کیے ، معاہدوں پر عملدرآمد خود حکومت نہیں کر رہی ۔ معاہدہ شکن حکومت کے خلاف احتجاج کے سوا کیا راستہ رہ جاتاہے ۔
حکومت غیر آئینی ، غیر جمہوری پابندی عائد کرنے کی بجائے بات چیت کرے اور اپنے عہد کی پاسداری کرے ۔ سیاسی جمہوری عمل میں حکومت اور تمام سیاسی ،دینی ،جمہوری قوتوں کو پرامن اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام اور احتجاج کا حق حاصل ہے ۔ حکومت اور سیاسی دینی جماعتیں قانون شکنی کا راستہ خود بند کریں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آٹا ، چینی ، تیل بحرانوں کی ذمہ دار ہے ۔
حکومت اور پالیسی ساز ادارے بروقت فیصلے نہ کریں تو بحران جنم لیتے ہیں ۔ چینی بحران کے ذمہ داروں کیخلاف قانونی کاروائی ضرورکی جائے لیکن ہر طبقہ کو الگ الگ ٹارگٹ کر کے تذلیل کرنا ناقابل فہم ہے ۔ صنعت کی ترقی سے ہی ملک ترقی کرے گا ۔وزیراعظم انسانوں کی تذلیل کی بجائے حکومتی اختیارات کے ساتھ قانونی کاروائی کریں ۔ میڈیا ٹرائل و حکومتی حکمت عملی قومی شیرازہ کو تار تار کر رہی ہے ۔