قمر زمان کائرہ

پرویز الٰہی کے پاس اکثریت ہے تو ایوان میں ثابت کریں،ہم نظام ،جمہوریت پر ہونیوالے ہر حملے کو روکیں گے’قمر زمان کائرہ

لاہور ( عکس آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر برائے آزاد کشمیر و گلگت و بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کے پاس اکثریت ہے تو ایوان میں ثابت کریں،ہم نظام اور جمہوریت پر ہونے والے ہر حملے کو روکیں گے، عمران خان نے پہلے خود اقتدار اور اب اپوزیشن میں جمہوریت کو کمزور کیا ،پرویز الٰہی رات کو مٹھائیاں کھا کر اور پھر ہم سے وعدہ توڑ کر عمران خان سے جا ملے، ہمارا ایشو حکومت گرانا یا پنجاب حکومت لینا نہیں،جمہوری تسلسل ہی پاکستان میں اداروں اور جمہوریت کو مضبوط کریگا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیپلز پارٹی لاہور کے صدر اسلم گل کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ناشتے کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

اسلم گل کی طرف سے قمر زمان کائرہ ،سینئر صوبائی وزیر سندھ ناصر شاہ اور پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری وسطی پنجاب سید حسن مرتضی کے اعزاز میں ناشتہ دیا گیا جبکہ ناشتے میں ثمینہ گھرکی، جمیل منج،آصف ناگرہ،چودھری عاطف رفیق،امجد جٹ،میاں ایوب،عزیز ملک،عمر شریف بخاری،اشرف خان،حسن گیلانی،نصیراحمد،عامر نصیر بٹ،چودھری ریاض،عارف خان،سونیا خان،صداقت شیروانی،کامران خلیل،ایڈون سہوترا،نسیم سہوترا،وسیم شہاب الدین،یاسر بارا،سومی گل،وقاص گل،رائوشجاعت سمیت پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔شرکا کی حلوہ پوری،بونگ،سری پائے،مرغ چنے،لسی،اور سبز چائے سے تواضع کی گئی ۔ اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان میں سردی مگر لاہور میں گرما گرمی ہے،پرویز الٰہی ایوان کا اعتماد حاصل نہیں کر سکے۔

جمہوری تسلسل ہی پاکستان میں اداروں اور جمہوریت کو مضبوط کریگا۔عمران خان جب خود اقتدار اور اب اپوزیشن میں جمہوریت کو کمزور کیا ۔پرویز الٰہی رات کو مٹھائیاں کھا کر ہم سے وعدہ توڑ کر عمران خان سے جا ملے۔عمران خان کی نام نہادتحریک جمہوریت کو زور کرنیکی تحریک تھی۔عمران خان اسمبلیوں کا منترا کے کر چلے ہوئے تھے۔ہم نظام اور جمہوریت پر ہونے والے ہر حملے کو روکیں گے،وہ اسمبلیاں توڑنے اور ہم جوڑنے والے ہیں۔آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اسمبلیوں کی تحلیل روکیں گے۔گورنر پنجاب کے کہنے کے باوجود پرویزالٰہی اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکے، بجائے اعتماد کا ووٹ لینے کے انہوں نے حیلے بہانے بنانے شروع کر دئیے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ اجلاس 5ماہ جاری رہا ، ہمارا ایشو حکومت گرانا یا پنجاب حکومت لینا نہیں۔یہ جواز کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہا جا سکتا ، بے جواز بن ہے۔

ان کے لئے یہ کوئی نیا کام نہیں تھا۔عمران خا ن نے اپنے خلاف عدم اعتماد میں جو گل کھلائے سب کے سامنے ہیں ،یہ شاخسانے ہم دیکھ چکے جس دن پرویزالٰہی نے اسمبلی میں لڑائی جھگڑے کی تاریخ رکھی، معاملہ عدالت میں ہے ،پرویزالٰہی کو ڈی نوٹی فائی ہو چکے ہیں، اگر پرویز الٰہی کے پاس اکثریت ہے تو ثابت کریں،تڑپتے پھڑکتے کیوں ہیں۔دھونس دھاندلی اور دھکا شاہی سے کام نہیں چلے گا۔عمران خان اور انکے اتحادیوں کا بت کھلتا جا رہا ہے۔دوسروں کو طعنے دینے والوں کو کس کی طرف انگلیاں اٹھانے سے پہلے سوچنا چاہیے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ غلاظت کے کلچر کو بند کر کے اپنی کثرت ثابت کرو ۔عمران خان کیساتھ بہت لوگوں کا گمان غلط ثابت ہوا ہے۔

اتنے بندے تو وہ گورنر ہائوس کے سامنے نہیں لا سکے۔ اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے اسمبلی کا اجلاس کسی بھی وقت ہو سکتا ہے، اگر ان کے پاس اکثریت ہے تو گھروں میں نہیں ایوان میں ثابت کریں۔قائد ایوان کا فیصلہ کرنے کا میدان جلد لگ جائیگا ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ آپ اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کرا دینگے۔ضمنی الیکشن لڑنا اور دو اور اسمبلیوں میں بیٹھنا اور اسمبلیاں توڑنا ایک ساتھ نہیں چل سکتا۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو 50 برس میں کمزور کرنے کیلئے سازشیں کی گئیں ۔مہنگائی بڑا فیکٹر ہے،ہماری حکومت آنے کے بعد یہ بڑھی ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ بڑھاتے تو خطرناک ہو جاتا۔اگر عالمی منڈی میں چیزوں کے ریٹ بڑھے ہیں تو یہاں بھی اثر آیا ہے۔عمران خان کے ارادے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے۔سیلاب زدگان کو فنڈز مرکز نے اپنا پی ایس ڈی پی کاٹ کر دیا ہے۔

آج تھر کا انفراسٹرکچر بہترین ہو چکا ہے۔سندھ کے ہسپتالوں سے پورے ملک کے لوگ مفت علاج کراتے ہیں ،ایسا بھی نہیں کہ ہم گرنے والے ہیں۔اس موقع پر ،سینئر صوبائی وزیر سندھ ناصر شاہ نے کہا کہ مہنگائی پی ٹی آئی کی سابق حکومت کا شاخسانہ یے،انہوں نے جس طرح آئی ایم ایف سے معاہدے کیے یہ اسکا نتیجہ ہے، اتنی حکومتیں اور وزیر اعظم تبدیل ہوئے کبھی ایسے حالات نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی خود کہہ چکے ہیں کہ انکے 99فیصد ارکان اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں، دو تین دن میں سپیکر اجلاس بلا کر نیاقائد ایوان منتخب کر لیں۔

فواد چوہدری سیب کھا رہے ہوں تو کہتے ہیں کہ کیلا کھا رہا ہوں۔ لاہور اسکے باپ کا ہے جو وہ دعوے کرتا ہے۔میڈیا کراچی میں 90فیصد بہتری نہیں دکھاتا۔جبکہ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ آج انہوں نے اسمبلیاں توڑنے تھیں جو وہ نہیں کر پائے ، توقع ہے کہ عمران خان جمعہ کے بعد کی پی اسمبلی توڑیں گے۔عمران خان نے اپنی سیاست بچانے کے لئے ریاست کو دائو پر لگایا ہواہے۔وہ صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں