لاہور(عکس آن لائن) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے پہلے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور معروف نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر خالدمحمود اپنی مدت ملازمت کی کامیاب اننگ مکمل ہونے پر جمعرات کے روز عہدے سے ریٹائر ہو گئے ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں پی جی ایم آئی،امیر الدین میڈیکل کالج اور لاہور جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کو اپنے ادارے میں ” پروفیسر آف ایمریٹس” بنانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہ صرف صحیح معنوں میں اس اعزاز کے حقدار ہیں بلکہ ان کی نیورو سرجری کیلئے خدمات اس سے زیادہ سراہے جانے کے قابل ہیں۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے گزشتہ روز پنز آڈیٹوریم میں پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں نگران وزیر صحت پنجاب پروفیسر جاوید اکرم، سابق وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ پروفیسر انجم حبیب وہرہ، پروفیسر آصف بشیر، پروفیسر غیاث النبی طیب، پروفیسر طارق صلاح الدین کے علاوہ مختلف میڈیکل یونیورسٹیز /کالجز کے وائس چانسلرز، پرنسپل صاحبان،اساتذہ، نیورو سرجنز، نوجوان ڈاکٹرز،نرسنگ سٹاف،پیرا میڈیکس اور ملازمین کثیر تعداد میں شریک تھے جبکہ مقررین نے پروفیسر خالد محمود کی خدمات کو شاندار الفاظ میں سرا ہا اور ان کے لئے آئندہ بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پرنسپل پی جی ایم آئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر خالد محمود نے نیورو سرجری میں متعدد نئے رحجانات کو متعارف کروا کر میڈیکل کے شعبے میں بلا شبہ نئے باب کا اضافہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر نام پیدا کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر خالد محمود پاکستان میں بالخصوص ڈی بی ایس طریقہ علاج کے بانی ہیں ان کی اس کاوش سے پاکستانی مریضوں کو بیرون ملک جانے کی ضرورت درپیش نہیں رہی اور اس سے رعشہ و پارکنسن کے مریضوں کو وطن عزیز میں ہی زندگی کی نئی روشنی نصیب ہوئی ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہا کہ رعشہ پارکنسن کا علاج انتہائی مہنگا ہے اور پاکستانی مریض بیرون ملک علاج کروانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے جبکہ ان کی کاوشوں سے یہاں پر بھی علاج دستیاب ہوا۔ پروفیسر جاوید اکرم، خواجہ سلمان رفیق، پروفیسر انجم حبیب وہرہ اور پروفیسر آصف بشیر ودیگر نے پروفیسر خالد محمود کی خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے کہا کہ پروفیسر خالد محمود نے ایک بہترین معالج،میڈیکل ٹیچر، اور بلاصلاحیت ایڈمنسٹریٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلی ہے او رمیڈیکل کی دنیا میں اُن کے لا تعداد شاگر ڈاکٹرزعلم کی شمع کو آگے سے آگے روشن کرتے جائیں گے۔
میڈیکل اساتذہ کا کہنا تھا کہ ایک ڈاکٹر اور میڈیکل ٹیچر کبھی ریٹائر نہیں ہوتا،وہ اپنی ساری عمر انسانیت کی خدمت جاری رکھتا ہے۔شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ پروفیسر خالد محمود سیکھنے و سیکھانے کا مقدس فریضہ جاری رکھیں گے اور نوجوان ڈاکٹرز ان کے وسیع تجربہ سے استفادہ کرتے رہیں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بیرون ملک سے بھی نیورو سرجنز نے پروفیسر خالد محمود کی آن لائن پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی اور انہیں شعبہ صحت کے لئے ایک بڑا اثاثہ قرار دیا۔ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم نے کہا کہ پروفیسر خالد محمودنے بطور ای ڈی اے ڈی پی سکیموں،مریضوں کی فلاح و بہبود کیلئے انقلابی اقدامات کیے اور پنزمیں مریضوں کو بلامعاوضہ مفت ادویات کی فراہمی،ڈسپلن کے قیام اور نوجوان ڈاکٹرز کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں سمجھتا کہ پروفیسر خالد محمود نے بازار سے ادویات منگوانے کا سسٹم ختم کیا جس سے مریضوں کی مشکلات میں کمی پیش آئی۔
پروفیسر خالد محمود نے اپنی گفتگو میں کہا کہ انہوں نے چار سال سے زائد عرصہ ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر فرائض سر انجام دیے اور وہ ستارہ امتیاز اور گریڈ 21میں ترقی کو اللہ تعالیٰ کی نوازش سمجھتے ہیں،ریٹائر ہونے کے باوجود وہ کسی بھی قسم کی خدمت کو اعزاز سمجھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ امریکہ میں ملازمت اور دیگر ممالک میں مراعات کو چھوڑ کر وطن عزیز آئے تھے جسے وہ اپنا درست فیصلہ سمجھتے ہیں۔پروفیسر خالد محمود نے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب پر بالخصوص پروفیسر آصف بشیر اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اُن کے بعدآنے والے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مزید لگن اور محنت کے ساتھ ادارے کو عالمی معیار تک لے جانے کیلئے تمام تر توانائیاں صرف کریں گے۔
تقریب کے اختتام پر پروفیسر خالد محمود کوساتھیوں کی طرف سے پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے جبکہ پروفیسر خالد محمود نے فرداً فرداً مریضوں کے بیڈز پر جا کر اُن کی عیادت کی او ر جلد صحت یابی کی دعا کی۔تقریب میں پروفیسر خالد مسعود گوندل، پروفیسر محمو دایاز، پروفیسر انور چوہدری، پروفیسر محمد نذیر، پروفیسر مسعود صادق، پروفیسر فرید احمد خان، پروفیسر فاروق افضل، پروفیسر اطہر جاوید، پروفیسر شازیہ مقبول، پروفیسر قاسم بشیر، پروفیسر محمد معین، پروفیسر مجید چوہدری، پروفیسر آغا شبیر علی کے علاوہ نرسنگ سپرنٹنڈنٹ رضیہ شمیم، انتظامی ڈاکٹرز، صدر وائی این اے خالدہ تبسم سمیت دیگر موجود تھے۔