اسلام آباد (عکس آن لائن )پاکستان کی 75فیصد بالغ آبادی اسلامی بینکاری کے نظام سے استفادہ کی خواہمشند ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے (ڈی ایف آئی ڈی) کے باہمی اشتراک سے کی گئی سٹڈی رپورٹ کے مطابق ملک میں بالغ افراد کی کثیر تعداد روایتی بینکاری کی بجائے اسلامی بینکاری کو ترجیح دیتی ہے اور 75فیصد بالغ افراد اسلامی بینکنگ کی سہولیات سے استفادہ چاہتے ہیں جبکہ ملک میں بینکاری کی سہولیات سے استفادہ نہ کرنے وایل مجموعی آبادی کا تقریبا 93فیصد حصہ روایتی بینکاری کو اسلامی اقدار اور قوانین کے خلاف سمجھتی ہے کیونکہ اسلام میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ روایتی بینکاری کی سہولیات سے گریزاں ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے نیشنل فنانشل انکلوژن سٹریٹیجی (این ایف آئی ایس) کے سال 2020 کے اختتام تک 50فیصد بالغ افراد کو بینکاری سہولیات کی فراہمی کا ہدف مقرر کیا ہے ۔
جس کا بنیادی مقصد مالیات تک آسان رسائی اور بچتوں کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبہ (ایس ایم ای) کو ترقی دی جا سکے ۔ ایس ایم ایز کے شعبہ کی ترقی سے ملک میں کاروباری ، تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کے فروغ سے معاشی استحکام کے مطلوبہ اہداف کے حصول میں معاونت ہوگی اور بے روز گاری کی شرح کو بھی کم کیا جا سکے گا۔اسلامی بینکاری کے ماہرین نے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ کے شعبہ میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں کیونکہ ملک کی بالغ آبادی کی ایک کثبر تعداد روایتی بینکاری کی بجائے اسلامی بینکاری سے استفادہ کی خواہشمند ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ چند سال کے دوران اسلامی بینکاری سے مستفید ہونے والے کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہا ہے اور گھروں کی تعمیر کیلئے قرض کی سہولت حاصل کرنے والوں کا 525فیصد حصہ اسلامی بینکاری سے استفادہ کر رہا ہے۔