آرمی چیف

پاکستان کسی کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، آرمی چیف

اسلام آباد(نمائندہ عکس) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کی جانب سے فائر کیے گئے کروز میزائل کے پاکستان میں گرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف کا سکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امن و استحکام خوشحالی و ترقی کیلئے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں، خطے کو دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ہم نے بےشمار قربانیاں دے کر دہشت گردی پر قابو پایا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90ہزار جانوں کی قربانی دی اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک ہماری کوشش جاری رہیں گی۔

افغانستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے، خطے کی سکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی میں شامل ہے جبکہ افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر افغانستان کی مدد کی لیکن افغان عوام کی مدد کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے، پابندیاں لگانے کے بجائے افغانوں کے مثبت رویے کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

بھارت کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر ایک سال سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن بھارت کی طرف سے میزائل کا پاکستان میں گرنا گہری تشویش کا باعث ہے، پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کہ اس کے ہتھیار محفوظ ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چاہتا ہے بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل ہو۔روس یوکرین تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ یوکرین پر روسی حملہ بد قسمتی ہے، پاکستان نے سیز فائر اور ڈائیلاگ کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے، پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے جائز سکیورٹی مسائل کے باوجود چھوٹے ملک کے خلاف جارحیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، پاکستان چاہتا ہے یوکرین میں فورا جنگ بندی کی جائے، یوکرین کا معاملہ بہت بڑا سانحہ ہے، یوکرین کے ہزاروں لوگ ہلاک،لاکھوں پناہ گزیں بن گئے،آدھا ملک تباہ ہوچکا ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کئی وجوہات کے باعث پاکستان روس تعلقات کافی عرصے سرد رہے، حالیہ عرصے میں روس سے تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں