مکوآنہ (عکس آن لائن)پاکستان میں ہر 5میں سے ایک شخص کھانے کی نالی اور معدے کی بیماری (گرڈ)کے مرض میں مبتلا ہے جبکہ مغربی ممالک میں یہ بیماری عام ہے.
جس کی اہم وجہ وہاں پر جنک فوڈز اور فاسٹ فوڈز کے علاوہ شراب نوشی عام ہیِ اور اب ایشیائی ممالک میں بھی یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔وہ صحت کے حوالے سے کام کرنے والی سماجی تنظیم کے نمائندہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے، ڈاکٹر ایم عارف سکندری نے وفد کو بتایا کہ گرڈ کی علامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ بیماری خوراک کی نالی اور معدے کی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے.
اور یہ بیماری مغربی ممالک میں بہت عام ہے لیکن اب اس بیماری کی شرح ایشیائی ممالک میں بھی بہت بلند ہے، اس بیماری میں غذا کی نالی کے آخری سرے پر موجود ایسوفیجیئل اسفنگٹر میں نقص پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے معدے کے اجزا تیزاب، صفرا یعنی پت دوبارہ سے غذا کی نالی میں داخل ہو جاتا ہے جو بدہضمی، سینے میں جلن، پیٹ میں درد، کھانے کے بعد اپھارہ محسوس ہونا جبکہ منہ میں کڑوا پانی آنا، کھٹی ڈکاریں آنا جیسی علامات کا باعث بن جاتا ہے.
اور اگر اس بیماری کی تشخیص اور فوری علاج شروع نہ کیا جائے اور علامات مستقل رہتی ہیں تو غذا کی نالی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ڈاکٹر ایم عارف نے گرڈ کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارا طرزِ زندگی، وقت پر میڈیسن کا استعمال نہ کرنا، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی، موٹاپا، ذہنی دبا، تیز مصالحے دار خوراک کا استعمال، آلودہ پانی اور آلودہ خوراک، چاکلیٹ، کافی، ٹماٹر، فاسٹ فوڈز گرڈ کا سبب بن سکتے ہیں.
لہذا گرڈ کے مرض سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں اپنا طرزِ زندگی بدلنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ گرڈ کی تشخیص کے لئے مریض کی میڈیکل ہسٹری، مینو میٹری، پی ایچ لیول کو مانیٹر کرنا اور اینڈوسکوپی کے ذریعے گرڈ کی تشخیص باآسانی ہو جاتی ہے، اگر مریض کو گرڈ کی میڈیسن سے افاقہ نہیں ہوتا ہے یا گرڈ کے مرض کی شدت زیادہ ہے تو جدید طریقہ علاج جس کو اینٹی ریفلگس سرجری کہا جاتا ہے جس میں اینڈواسکوپی کے ذریعے مئیکوسیکٹومی ابلیشن کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے۔