ٹریکٹر

پاکستان میں ٹریکٹر ساز ادارے70 ہزارٹریکٹرزکی سالانہ پیداواری گنجائش کے برعکس صرف 50ہزار یونٹ تیار کر رہے ہیں، انجینئر احمد حسن

مکوآنہ (عکس آن لائن) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی قائمہ کمیٹی برائے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیئرمین انجینئر احمد حسن نے کہا کہ پاکستان میں ٹریکٹر ساز ادارے70 ہزارٹریکٹرزکی سالانہ پیداواری گنجائش کے برعکس صرف 50ہزار یونٹ تیار کر رہے ہیں جبکہ ٹریکٹرز میں استعمال ہونیوالے5ہزارکے قریب پرزوں میں سے 85فیصد پرزے 250وینڈرز مقامی طور پر تیار کر رہے ہیں لہٰذا جہاں ایک طرف1800ارب کے امدادی پیکج سے زراعت کو جدید اور ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی وہیں پرانے ٹریکٹروں کی درآمد سے ٹریکٹر سازی کی مقامی صنعت کو کچھ مشکلات درپیش آسکتی ہیں اسلئے اس جانب بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی کسانوں کی بڑی تعداد کھیتی باڑی کیلئے جانور استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنیوالے ترقی پسند اور روایتی کسانوں کی پیداوار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہروں کے ارد گرد بڑے پیمانے پر رہائشی کالونیوں کی تعمیر کی وجہ سے زرعی رقبے تیزی سے کم ہو رہے ہیں اسلئے کم رقبوں سے زیادہ پیداوار لینے کیلئے مشینی کھیتی باڑی کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے مقامی ذخائر کی وجہ سے ٹریکٹروں کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوگا جبکہ پاکستان کو زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز کے آلات کی قیمتوں کو معیار کی بنیاد پرریشنلائز کرنا بھی اشد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹریکٹر کے پرزے تیار کرنیوالے وینڈرز کی بھی از سر جانچ پڑتال کی جائے اور پورے نظام میں بہتری اور پیداوار بڑھا کر بڑے ٹریکٹرز کی قیمت کو کم کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں