اسلام آباد (عکس آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی کا شدت سے انتظار کر رہا ہے، جنگ بندی ہو تاکہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی ممکن بنائی جا سکے،
غزہ اسرائیل کے قبضے میں ہے، ہمارے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں اور کوئی پاکستانی غزہ میں موجود نہیں،ہم اسرائیلی آباد کاری کو غیر قانونی سمجھتے ہیں ، یہ غیر قانونی آباد کاری فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے رستے میں شدید رکاوٹ ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کی تعیناتی بچوں کے لیے ایک شدید صدمہ ہے،پاکستان کو افغانستان سے دہشتگردی کے خطرات پر تشویش ہے، نگراں وزیرِ اعظم یکم اور 2 دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں کاپ 28 میں شرکت کر کے موسمیاتی تغیر پر پاکستانی تصور پیش کریں گے۔
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امن صرف بات چیت سے ممکن ہے، غزہ میں 6 ہزار سے زائد بچے شہید ہوئے جو کہ غزہ کی آبادی کا 40 فیصد ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا، غزہ بچوں کے لیے سب سے مشکل جگہ بن چکی ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ غزہ اسرائیل کے قبضے میں ہے، ہمارے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں اور کوئی پاکستانی غزہ میں موجود نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے اسرائیل سے سفارتی اور اقتصادی تعلقات نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی زمین پر اسرائیل کے منصوبے پر سنجیدہ تحفظات رکھتا ہے، ہم اسرائیلی آباد کاری کو غیر قانونی سمجھتے ہیں اور یہ غیر قانونی آباد کاری فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے رستے میں شدید رکاوٹ ہے۔ترجمان نے کہا کہ رواں ہفتے پاکستان ڈنمارک، فن لینڈ اور سوئیڈن سے سیاسی مشاورت کر رہا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ڈنمارک کے ساتھ سیاسی مشاورت 21 نومبر کو منعقد ہوئی، سوئیڈن کے ساتھ سیاسی مشاورت آج منعقد ہو رہی ہے جبکہ فن لینڈ کے ساتھ مشاورت کل ہوگی۔ترجمان نے کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم یکم اور 2 دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں کاپ 28 میں شرکت کر کے موسمیاتی تغیر پر پاکستانی تصور پیش کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کی تعیناتی بچوں کے لیے ایک شدید صدمہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی میں ملوث رہا ہے جس پر تشویش ہے، کلبھوشن کے بارے میں ہمارا کیس بڑا ٹھوس ہے، انٹیلی جنس سے متعلق کوئی معلومات شئیر نہیں کرسکتی۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے دہشتگردی کے خطرات پر تشویش ہے، پاکستان کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کا چینل موجود ہے، پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ہے، افغان حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں پر کارروائی کی توقع رکھتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ تصدیق کرتی ہوں کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر برکس میں شمولیت کی درخواست دی ہے، پاکستان نے یہ فیصلہ جوہانسبرگ میں برکس سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لینے کے بعد کیا، امید کرتے ہیں کہ برکس کی طرف سے ہماری درخواست پر عمل کیا جائے گا۔