لاہور( عکس آن لائن )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک مہذب ملک ہے ،قوم کو جس نئے پاکستان کی نوید سنائی تھی اب وہ بنتا نظر آ رہا ہے ، ہر چیز مغرب سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ،اسلام میں زندگی کے تمام سنہری اصول موجود ہیں، تمام طالب علم مبارکباد کے مستحق ہیں ، آپ نے جو ڈیزائننگ کا ہنر سیکھا اس کی مانگ دنیا بھر میں ہے، اس ادارے کا مقصد پاکستان کی چیزوں کو ویلیو ایڈیشن کرانا ہے، کسی چیز کو خوبصورت رنگ میں ڈھالنا ، آئیڈیاز دینا اور اچھے طریقے سے فروخت کرنا یہی ہنر ہے،کورونا وباء میں دنیا سمجھتی تھی کہ پاکستان میں اس بیماری کا پھیلا ئوبہت زیادہ ہو گا،اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی عوام نے احتیاطی تدابیر اور حکومتی حکمت عملی کی بدولت اس بیماری پر بہت حد تک قابو پا لیا۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن کے تیسرے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانووکیشن میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ اکرم ، وائس چانسلر پروفیسر حنا طیبہ ، نیئر علی دادا، فیکلٹی ممبران ، اساتذہ ، ڈیزائنرز اور طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ بطور چانسلر قابل فخر طلبا میں بات کرنا اور انہیں میڈل دے کر مجھے دلی خوشی ہو رہی ہے، انسان اپنی تخلیق اور آئیڈیاز سے دوسروں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے، فیشن ڈیزائن، ٹیکسٹائل ڈیزائن ، فیشن مارکیٹنگ، جیولری ڈیزائن ، فرنیچر ڈیزائن ، لیدر اسیسریز اینڈ فٹ ویئر ڈیزائننگ ایسے کورسز ہیں جن کی پوری دنیا میں مانگ ہے، آپ لوگ پوری دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کریں گے، صدر مملکت نے کہا کہ مجھے بھی فیشن ڈیزائننگ میں خصوصی دلچسپی ہے،اس ادارے کی عمارت کو بھی انتہائی خوبصورتی سے ڈیزائن کر کے بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر چیز مغرب سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام نے 14 سو سال پہلے عورتوں کو وراثت میں حصہ دیا جسے آج پو ری دنیا تسلیم کر رہی ہے، آج یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ادارے میں 70 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے طالبعلموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر ماں ،باپ ،معاشرے اور حکومت پاکستان کی انویسٹمنٹ ہو رہی ہے تاکہ آپ ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی چیز کو فروخت کرنے کیلئے آئیڈیاز کی ضرورت ہوتی ہے جو دوسروں کو متاثر کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ 70 کی دہائی میں ایک سوٹ کیس کا اشتہار چلا کرتا تھا کہ جس کے اوپر ہاتھی پاں رکھ دے تو اسے کچھ نہیں ہوتا جو دراصل اس کی مضبوطی کو ظاہر کر رہا تھا، اس ادارے کا مقصد پاکستان کی چیزوں کو ویلیو ایڈیشن کرنا ہے، اسی مقصد کیلئے ہم نے آم کی بہترین مارکیٹنگ کیلئے آم پیدا کرنیوالے زمینداروں کو بلایا تاکہ پاکستانی آم کو باہر بہترین داموں میں فروخت کیا جا سکے جو تجربہ کامیاب رہا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی بڑے مخیر اور مہذب ہیں جس کا دنیا کو بہت کم علم ہے، کوویڈ۔19 میں دنیا سمجھتی تھی کہ پاکستان میں اس بیماری کا پھیلا بہت زیادہ ہو گا کیونکہ یہ لوگ احتیاط نہیں کرتے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانیوں نے احتیاطی تدابیر اور حکومتی حکمت عملی کی بدولت اس بیماری پر بہت حد تک قابو پا لیا۔ قبل ازیں وائس چانسلر پروفیسر حنا طیبہ نے ادارے کے بارے میں بتایا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن وفاقی حکومت کا ایسا چارٹرڈ ادارہ ہے جہاں خصوصی طور پر ڈیزائن کی تعلیم دی جاتی ہے، جہاں پر فیشن ڈیزائن ، ٹیکسٹائل ڈیزائن ، فیشن مارکیٹنگ اینڈ مرچنڈائنگ ، جیولری ڈیزائن اینڈ جیمولوجیکل سائنسز ، فرنیچر ڈیزائن اینڈ مینوفیکچررز ، لیدر اسیسریز اینڈ فٹ ویئراور سرامک اینڈ گلاس ڈیزائن کی چار سالہ پیشہ وارانہ تعلیم اور ایم فل آرٹ اینڈ ڈیزائن ایجوکیشن کی دو سالہ تعلیم دی جاتی ہے۔
بعدازاں دس طلبا جن میں مہرین انور ، ارم چنگیز ، امبر جاوید ، ماہ رخ راجہ ، حفصہ محمود ، مریم عرفان ، انعم معین ، ذویا بٹ ، مہک ناصر ، ندا اعجاز اور حافظ احمد لطیف کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔