کراچی(عکس آن لائن) حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل ڈویژن کووزارت تجارت میں ضم کرنے کے فیصلے پرویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے تحفظات کااظہار کردیا ہے۔ویلیو ایڈڈٹیکسٹائل انڈسٹری کی نمائندہ تنظیموں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نقصان دہ فیصلے کو واپس لیں بصورت دیگر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے جس سے اس شعبے کی برآمدی سرگرمیاں بھی متاثر ہونگی۔
ماضی میں علیحدہ وزارت کا قیام ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کی غرض سے عمل میں لایا گیا تھا جس کا ایک بااختیار وزیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا تاکہ وہ خصوصی توجہ دیتے ہوئے قیمتی زرمبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو درپیش مسائل کو تیزی سے حل کرسکے۔
ویلیو ایڈڈٹیکسٹائل سیکٹرکی نمائندہ تنظیموں پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاویدبلوانی، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیئرمین زبیرموتی والا، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسلم کارساز، پریگمیا،پاکستان نٹ ویئر اینڈ سوئیٹر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کاٹن فیشن اپیرل مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کلاتھ مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان بیڈویئر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن،پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سمیت دیگرتنظیموں کاموقف ہے کہ حکومت نے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر سے مشاورت کیے بغیروزارت تجارت میں ٹیکسٹائل ڈویژن کے انضمام کا فیصلہ کیاہے اور حال ہی میں کابینہ نے وزیراعظم کے مشیرڈاکٹر عشرت حسین کی سفارشات پر انضمام کی منظوری بھی دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر ملک کا سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا سیکٹر ہے جو سالانہ 13ارب 32کروڑ ڈالر کما کر قومی خزانے کو دے رہا ہے۔
وزارت ٹیکسٹائل ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ سیکٹر کے مطالبہ پر قائم کی گئی تھی جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت اس اہم سیکٹر کو نظر انداز نہیں کرسکتی جو ملک کو بشمول خواتین ورکرز 42فیصد روزگار فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت ٹیکسٹائل کے قیام کے بعد ابتدا میں ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ بھی حاصل ہوا تھا تاہم وزارت ٹیکسٹائل کو اہم فیصلے کرنے اور ان پر عمل درآمد اور ایس آر اوز کے اجرا کے اختیارات نہیں دیے گئے جس کے باعث مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حصہ صرف 9.40فیصد ہے مگر اس کے باوجود وہاں ٹیکسٹائل کی علیحدہ بااختیار وزارت کام کررہی ہے، بنگلا دیش میں بھی ٹیکسٹائل کی علیحدہ وزارت ہے جس کا برآمدات میں حصہ 96.50 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت پہلے ہی دیگر برآمدی سیکٹرز کی برآمدات کی ترقی اور ترویج پر کام کر رہی ہے اور وزارت تجارت کی نئے برآمدی سیکٹرز اور مارکیٹ کی تلاش کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژنز کے انضمام کا فیصلہ واپس لیا جائے اور علیحدہ وزارت ٹیکسٹائل تمام تراختیارات کے ساتھ قائم کی جائے صرف یہی ایک فیصلہ خسارے کو ختم کر کے تجارت کو سرپلس کر کے ٹیکسٹائل برآمدات کو 40ارب ڈالر تک لے جاسکتا ہے۔