واشنگٹن(عکس آن لائن)امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیونے کہاہے کہ ان کا ملک عراقی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے گا تا کہ وہاں امریکی فورسز کے تعینات کیے جانے کے واسطے مناسب ترین جگہ کا تعین کیا جا سکے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا میں ہوور انسٹی ٹیوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے پومپیو نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ ان ملک گیر مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے سب کچھ کر گزرے گا جس میں ایرانی فورسز کے ہاتھوں غلطی سے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرانے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔
پومپیو نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کیا کہ وہ کریک ڈاون کی مزید کارروائیوں سے باز رہے۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک آزادی اور انصاف کے مطالبے میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خلاف ایرانی عوام کا غصہ جواز رکھتا ہے۔مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ ایرانی القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی خطے میں امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا ، صدر ٹرمپ نے روک لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر سلیمانی کا خاتمہ کیا۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کی بدولت ایران ایک کمزور ریاست بن چکا ہے . ہم نے ایرانی نظام کو اس کے وسائل سے محروم کر دیا ہے تا کہ وہ ملیشیاوں کی سپورٹ روک دے . جوہری معاہدے نے ایرانی نظام کو دولت سے نواز دیا جو اس نے اِن ملیشیاوں پر لٹا دی۔