اسلام آباد(عکس آن لائن) وفاقی بجٹ مالی سال2021-22قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے بجٹ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے پیش کیا بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال 22-2021ئکے بجٹ کا حجم 8487 ارب روپے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829 ارب روپے، نان ٹیکس ریوینیو کی وصولی کا ہدف 2080 ارب روپے، مجموعی ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینیو کا ہدف7909 ارب روپے رکھا گیا ہے.دستاویز کے مطابق بینکنگ سیکٹر سے حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 681 ارب روپے قرض لے گی، بینکنگ اور نان بینکنگ سیکٹر سے حکومت 1922 ارب روپے قرض حاصل کرے گی، وفاقی حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 7523 ارب روپے ہوگا.ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی پر 3060 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت مجموعی طور پر 1246 ارب روپے مالیت کے غیر ملکی قرضے لے گی، نئے مالی سال میں حکومت 2417 ارب روپے مالیت کے ملکی قرضے حاصل کرے گی،
عالمی مالیاتی اداروں سے 369 ارب روپے حاصل کیئے جائیں گے.عالمی کمرشل بینکوں سے 877 ارب روپے حاصل کیئے جائیں گے، سول اور ملٹری کی مجموعی پینشن کا حجم480 ارب روپے ہوگا، دفاعی بجٹ کے لیے 1370 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، صوبوں کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کے لیے 1168ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیائسمیت تمام شعبوں کے لیے سبسڈی کا بجٹ 682 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے. سول حکومت کے اخراجات کے لیے 479 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں، کورونا وائرس کی وبائکی روک تھام اور دیگر ہنگامی اخراجات کے لیے 100 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں
وفاقی بجٹ میں صوبوں کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کے لیے 1168 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیائسمیت تمام شعبوں کے لیے سبسڈی کا بجٹ 682 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، سول حکومت کے اخراجات کے لیے 479 ارب روپے مختص کر دیئے گئے.تنخواہوں اور دیگر مراعات کے لیے 160 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کے لیے 964ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپے ہوگا، صوبوں کو قرض کی مد میں 64ارب روپے ادا کیے جائیں گے قومی اداروں کی نجکاری سے نئے مالی سال میں 252ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، نئے مالی سال میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ بھی8487ارب روپے ہوگا.دستاویزات کے مطابق حکومت نے آمدن کا تخمینہ 7 ہزار 989 ارب رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 ارب روپے سے زائد متوقع ہیں
اسی طرح آئندہ مالی سال میں قرضے جی ڈی پی کی 3 اعشاریہ 84 فیصد شرح تک پہنچنے کا امکان ہے. صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 527 ارب روپے جاری ہونگے کل آمدنی میں سے این ایف سی کا شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462ارب روپے بچیں گے.بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 3ہزار 105ارب روپے‘پنشن کی مد میں 480 ارب، سبسڈی کیلئے 530ارب، ترقیاتی بجٹ کے لئے 900ارب،سول حکومت کے اخراجات کیلئے 510ارب اور گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں. آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد، بجٹ خسارے کا ہدف6فیصد ہونے کا امکان ہے درآمدات 25 ارب 70 کروڑ ڈالر، برآمدات 51 ارب 40 کروڑ ڈالر، ایف بی آر کیلئے ٹیکس محاصل کا ہدف 6 ہزار 37 ارب مقرر کرنے کی تجویز ہے نان ٹیکس کی مد میں 1400 ارب کے محاصل اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 14سوارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے
.بجٹ میں تنخواہوں میں 15سے 20فیصد اضافے اور 800 سی سی سے کم گاڑیاں سستی کرنے کی تجویز ہے جبکہ سرکاری ملازمین ے لیے ہاؤس رینٹ میں بھی اضافہ کی سمری تیار کی گئی ہے،متوسط طبقہ کیلئے 800 سو سی سی سے کم گاڑیاں سستے ہونے کا امکان ہے،دفاع کے لیے 1330 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، برآمدات کا ہدف 26 ارب 80 کروڑ ڈالر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، مالی سال 22-2021کیلئے درآمدات کا ہدف 55 ارب 30 کروڑ ڈالرکا ہو گا، کرنٹ اکا?نٹ خسارے کا ہدف 2ارب 30 کروڑ ڈالررکھنے کی تجویزہے.ترسیلات زر کا ہدف 31 ارب 30 کروڑ ڈالر جبکہ گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص کرنے، سبسڈیز کی مد میں 501 ارب روپے مختص کرنے اور وفاقی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی تجویزدی گئی ہے وفاقی بجٹ مالی سال 22-2021 میں افراط زرکا ہدف 8فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے. صنعتی شعبہ کی ترقی کا ہدف 6.8 فیصد رکھنے، مینوفیکچرنگ شعبہ کی ترقی کا ہدف 6.2 فیصد رکھنے اورمجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 16فیصد رکھنے کی تجویز ہے نیشنل سیونگز کا ہدف 15.3 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے،
اس سال کے مالی بجٹ میں امپورٹ ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز میں کمی کا اعلان متوقع ہے جس سے 800 سی سی سے کم گاڑیوں کی قیمتوں میں واضح کمی ہونے کا امکان ہے.ملک بھر میں گاڑیاں سستی ہونے کا امکان پیدا ہو گیا, گاڑیوں پر عائد امپورٹ ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز کم کیے جا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں واضح کمی آئے گی،خاص طور پر متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی وفاقی حکومت نے ملک بھر میں گاڑیوں کی قیمتیں 10 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔