اسلام آباد(نمائندہ عکس) وزیرِاعظم شہباز شریف نے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ ان صنعتوں میں سیمنٹ، چینی، تیل و گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینل، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹوموبائل، سگریٹ، اسٹیل، کیمیکل، بیوریجز شامل ہیں، 30 کروڑ کمانے والوں پر 4 فیصد ٹیکس لگا رہا ہوں،مہنگائی پر قابو پانے کیلئے جان لڑادوں گا لیکن سبز باغ نہیں دکھاوں گا، صاحب ثروت افراد غریبوں کی مدد کریں، غریب نے قربانی دی اب ایثار کرنے کی صاحب حیثیت کی باری ہے، ہم دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے لیتی کشتی کو پار لگائیں گے،آئی ایم ایف شرائط منظور ہوچکیں، یقین ہے مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہجمعہ کو اسلام آباد میں معاشی ٹیم کے ا جلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جو فیصلے کئے ان کے دو مقاصد ہیں پہلا عوام کی مشکلات کا خاتمہ کرنے کے لئے بھرپورکوشش اور عوام کو ریلیف پہنچانے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
سابقہ حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی پچھلی حکومت کی ناتجربہ کار حرکات سے معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی۔ ان اقدامات کے ذریعے ملک کو دیوالیہ پن سے نکالیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں بجٹ سے متعلق اہم فیصلے کئے ہیں بجٹ سے متعلق اہم فیصلوں پر عوام کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ عوام کو مشکلات سے نجات دلانے کے لئے پرخلوص کوششیں جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہمارا عزم ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پاچکے ہیں۔ بجٹ میں جو اعلانات کئے گئے اس کے مطابق آئی ا یم ایف شرائط منظور ہوئیں۔
آئی ایم ایف نے مزید شرائط پیش نہ کیں تو امید ہے معاہدہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا اتحادی حکومت نے قوم کے مفاد کیلئے جراتمندانہ فیصلے کئے جلد مشکلات سے نکل آئیں گے۔ پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کے راستے پر گامزن کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن کرونے کا آپشن موجود تھا دوسرا راستہ ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لئے اہم فیصلے لینے کا تھا۔ تمام اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست کی بجائے ریاست کو بچایا جائے۔ دن رات محنت کے بعد ہچکولے لیتی کشتی کو پار لگائیں گے۔ انہوں نے کہا معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے کا یہ پہلا بجٹ ہے بجٹ کا مقصد غریب عوام کو مشکلات سے نکالنا ہے محنت سے کام کیا جائے تو مشکلات راستہ نہیں روک سکتیں۔ انہوں نے کہا صاحب استطاعت لوگ آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں صاحب استطاعت لوگوں کے ایثار کرنے کی باری ہے۔ وزیراعظم نے کہا یہ پہلا بجٹ ہے جس میں ہم نے اکنامک وژن دیا ہے۔ میں معاشی ٹیم‘ ماہرین اور تمام اتحادیوں کا شکر گزار ہوں یہ معاشی پالیسی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ ہم نے اپنی ذات اور سیاست کو پاکستان کیلئے قربان کردیا ہے۔ ہم مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے بھرپور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ تمام ادارے یکسوئی اور یگانگت کے ساتھ ملک کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کریں، خوب محنت کریں گے اور پھر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔
غریب نے ہمیشہ قربانی دی ہے اور اب صاحب استطاعت ثروت لوگ اپنا کردار اداکریں،غربت کم کرنے کیلئے بڑی صنعتوں پر دس فیصد ٹیکس لگا رہے ہیں،فرٹیلائزراور انرجی اینڈ ٹرمینل سیکٹر پر 10فیصد سپر ٹیکس لگار ہے ہیں،ٹیکسٹائل ،بینکنگ انڈسٹری اور سگریٹ انڈسٹری پر بھی دس فیصد سپر ٹیکس لگارہے ہیں،میراوعدہ ہے کہ راتوں کو جاگوں گا،اپنے اتحادیوں اور اداروں سے ملکر پالیسی بنائیں گے،ملک سے دو ہزار ارب روپے کا ٹیکس غائب ہوجاتا ہے کہ جس کی وجہ سے ملک اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہوسکتا،وزیراعظم اور وفاقی اداروں سمیت سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس وجہ سے ہم آج ناکام رہے،ان ٹیکس کی وجہ سے پیسہ غریب عوام تک آئے گا اور انہیں بھوک و افلاس سے بچایا جا سکے گا،اللہ نے جن کو نعمتوں سے نوازا ہے ان سے ٹیکس لے کر عوام پر خرچ کریں گے۔ اگر ملک اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی ہوتیں تو آج پاکستان ان حالات سے نہ گزرتا۔ آج ہم نے غربت ‘ بے روزگاری اور نفرت کی دیوار گرانی ہے اور محبتوں کے پھول کھلانے ہیں تاکہ تمام کانٹوں کو ختم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا قوم ایک موتی کی طرح ہے جس طرح ایک دھاگے میں موتیوں کو اکٹھا کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح قوم کو بھی اکٹھا ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پندرہ کروڑ سے زائد سالانہ آمدن پر ایک فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے بیس کروڑ سے زائد سالانہ آمدن پر دو فیصد پچیس کروڑ سے زائد سالانہ آمدن پر تین فیصد اور تیس کروڑ سے زائد سالانہ آمدن پر چار فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے انشاءاﷲ ان اقدامات سے مہنگائی اور معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملے گی