اسلام آباد (عکس آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے ہفتے سے لاک ڈاون کھولنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ ملک بہت مشکل میں ہے ، چھوٹے دکاندار مشکل میں ہیں،
ہمیں چھابڑی والوں اورمزدوروں کا بھی خیال رکھنا ہے، پاکستان میں ترقی یافتہ ممالک کی طرح کوروناکوعروج نہیں آیا، آج ہم نہیں کہہ سکتے کہ کوروناکاعروج کب ہوگا،
کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لاک ڈاون کھولنے پردوبارہ کورونا نہ ہو، قت آ گیا ہے کہ ذمہ دار شہری بن کر وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے سب ایس او پیز پر عمل کریں،
امید ہے ایک قوم بن کر اگلے مرحلے میں جائیں گے ، پبلک ٹرانسپورٹ پر ہمارا پوری طرح اتفاق نہیں ہے، میرا خیال ہے اسے کھلنا چاہیے کیونکہ یہ عام آدمی استعمال کرتا ہے،
اسد عمر سے کہا ہے کہ صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر مشاورت کریں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ صورتحال پراظہارخیال کرتے ہوئے کہا 26 فروری کو پہلا کیس آیا،13مارچ کولاک ڈاون کیا،
ہمارے حالات چین اوریورپ سے مختلف ہیں، ہمیں چھابڑی والوں اورمزدوروں کابھی خیال رکھناہے، ہمیں خیال تھا کہ روزکمانےوالوں کا کیا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باعث ہم نے کرکٹ میچز،پریڈ،تعلیمی ادارے بند کردیے،
امریکا میں روز2 ہزار ،برطانیہ میں روز 7سے8سولوگ مررہے تھے، ایک ایک ملک میں ہزارہزارلوگ مررہے تھے۔ این سی او سی میں پاکستان بھرکا ڈیٹا لیاجاتا ہے،تجزیہ کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ترقی یافتہ ممالک کی طرح کوروناکوعروج نہیں آیا، یورپ کے حالات دیکھیں، وہاں پراسپتال بھرگئے، جیسے یوکے پروائرس سے دباو پڑا ویسا پاکستان پر نہیں پڑا، اللہ کاشکرہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان پردباونہیں آیا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ بھی سوچتے ہیں ملک میں لاک ڈاون کم کرنا شروع کریں، لاک ڈاون سے متعلق جو فیصلے کئے ہیں اس کی تفصیل سے ٓاگاہ کریں گے، ہماری مشاورت کوروناکے حوالے سے چلتی رہی، مشترکہ طورپرفیصلہ کیا گیا کہ آسانیاں پیداکرنی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوروناسے اموات کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے لیکن آ ہستہ آہستہ، ملک میں کوروناسے اموات تیزی سے بڑھنے کاخطرہ تھا، ہمیں ڈرتھاکہ پاکستان میں اموات تیزی سے نہ بڑھیں، یہ بھی خطرہ تھاکہ اسپتالوں میں کہیں جگہ ختم اور سہولتیں کم نہ ہوجائے۔
وزیراعظم نے ہفتے سے لاک ڈاو¿ن کھولنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ملک بہت مشکل میں ہے،چھوٹے دکاندارمشکل میں ہیں، ، آج ہم نہیں کہہ سکتے کہ کوروناکاعروج کب ہوگا،
کوئی نہیں کہہ سکتاکہ لاک ڈاون کھولنے پردوبارہ کورونانہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑاریلیف پیکج دیا، کئی ملکوں میں یہ ممکن نہیں تھاجتنی جلدی ہم نے ریلیف دیا، ہماری برآمدات اورٹیکس وصولی کم ہوچکی ہیں، اس وقت ملک میں سارے شعبے مشکل میں ہیں،
شہروں میں کام کرنے کیلئے آنیوالے واپس دیہات میں چلے گئے ہیں، ہماری معیشت پہلے ہی مشکل سے دو چار تھی۔ وقت آگیا ہے کہ ذمہ دار شہری بن کر وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے سب ایس او پیز پر عمل کریں، امید ہے ایک قوم بن کر اگلے مرحلے میں جائیں گے۔
عمران خان نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ پر ہمارا پوری طرح اتفاق نہیں ہے، میرا خیال ہے اسے کھلنا چاہیے کیونکہ یہ عام آدمی استعمال کرتا ہے، اسد عمر سے کہا ہے کہ صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر مشاورت کریں۔ان کا کہنا ہے کہ سوا لاکھ پاکستانی اس وقت باہر پھنسے ہوئے ہیں،
جب وہ لوگ پاکستان آ تے ہیں تو انہیں ٹیسٹ کرنا پڑتا ہے اور پھر قرنطینہ میں رکھنا پڑتا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ صوبوں سے بات کریں اور سیلف قرنطینہ کریں، ہمارے پاس کبھی قرنطینہ کی سہولیات اتنی نہیں ہوں گی کہ لوگوں کو لاکر قرنطینہ کریں، بہتر ہوگا لوگ خود گھروں پر آئسولیٹ ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مغرب میں اصل تباہی اولڈ ہومز میں پھیلی ہے اور وہاں ہلاکتیں بہت ہوئیں لیکن ہمارا فیملی سسٹم ہے، ہم بزرگوں کی ذمہ داری لیتے ہیں، خطرہ یہ ہے کہ مثبت آنے والے نوجوان کی وجہ سے بزرگ کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔