اسلام آ باد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ پرایک جاسوس کیلئے قانون سازی کر کے دھبہ لگایا گیا، اگر پاکستانی شہری بھارت میں گرفتار ہو تو کیا لوک سبھا سے ایسا قانون پاس ہوسکتا ہے؟،آج ملک معاشی طور پرکنگال اور انتظامی طور پر مفلوج کیا جا چکا ہے،
حکومت کا صرف ایک منشور ہے کہ اِس کو نہیں چھوڑوں گا یا اس کو جیل بھیجوں گا،ن لیگ فوج کے سیاسی کردار کی مخالف ہے اور ملکی دفاع سے بھی غافل نہیں ہے،سوشل میڈیا پر جھوٹے ٹرینڈز سے حکومت نہیں بچا سکتے،پی ڈی ایم کا مستقبل محفوظ ہے اور عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں،پیپلز پارٹی اور اے این پی ساتھ نہ چھوڑتے تو حکومت کو آوٹ کر کے بھیج چکے ہوتے۔ہم گیند ڈی میں لے کر پہنچے تھے کہ ان جماعتوں نے ٹائم آوٹ لے لیا۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کی سماعت ہوئی۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آج جھوٹے کیس میں پھر ایک پیشی بھگتی ہے اور حکومت اس کیس میں ایک ثبوت بھی پیش نہیں کرسکی ہے کہ ہم نے ملکی خزانے میں کوئی بد دیانتی کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آج ملک معاشی طور پرکنگال اور انتظامی طور پر مفلوج کیا جا چکا ہے۔ حکومت کا صرف ایک منشور ہے کہ اِس کو نہیں چھوڑوں گا یا اس کو جیل بھیجوں گا۔ حکومت بتائے کہ کون سا احتساب ہے جس کے تحت زلفی بخاری کو خصوصی طیارے سے بیرون ملک ایکسپورٹ کیا گیا اورکس قانون کے تحت شوگراسکینڈل والوں کو این آر او دیا گیا۔ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کرکے اپنوں کوکلین چٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ احسن اقبال نے امکان ظاہر کیا کہ اگر چینی اسکینڈل علی ظفر کو دیا تو امید ہے کہ رنگ روڑ میں بابراعوان کی عدالت لگے گی۔ جھوٹا احتساب اب لوگوں کی نظر میں بے نقاب ہو چکا ہے۔
پولیو پروگرام سے متعلق انھوں نے کہا کہ پولیو پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن کو ہٹا کر کرپشن پر مٹی ڈالی گئی۔ اس کے علاوہ عامر کیانی، ظفر مرزا اورندیم بابر کو ہٹا کر کرپشن چھپائی گئی۔ بھارتی جاسوس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ پرایک جاسوس کیلئے قانون سازی کر کے دھبہ لگایا گیا۔ اگر پاکستانی شہری بھارت میں گرفتار ہو تو کیا لوک سبھا سے ایسا قانون پاس ہوسکتا ہے؟۔ قوم پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت نے یہ سودا کتنے میں کیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کیمطابق نئے قانون کی ضرورت نہیں تھی اور ویانا کنونشن کے تحت پاکستان قونصل رسائی دینے کا پہلے ہی پابند ہے۔ حکومت بھارت کی خوشنودی کیلے ایسے قانون بنا رہے ہیں اوراسی کمزوری کا نتیجہ ہے کہ بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کیا۔
بجٹ سے متعلق لیگی رہنما نے کہا کہ ہم نے دوہزارسترہ اٹھارہ میں 2100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا تھا۔آج بھی وہی بجٹ رکھا گیا جو مہنگائی کے تناسب سے 2018کا 16 ارب روپے بنتا ہے۔ احسن اقبال نے بتایا کہ قومی اداروں کا کردار حکومت نے متنازعہ کر دیا ہے۔آج دفاعی بجٹ کی بات بھی کریں تو رد عمل آتا ہے۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ن لیگ فوج کے سیاسی کردار کی مخالف ہے اور ملکی دفاع سے بھی غافل نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر جھوٹے ٹرینڈز سے حکومت نہیں بچا سکتے۔ اپوزیشن اتحاد سے متعلق انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مستقبل محفوظ ہے اور عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔پہلا جلسہ سوات میں ہوگا اور جولائی کے آخر میں کراچی میں جلسہ ہو گا۔پیپلز پارٹی اور اے این پی ساتھ نہ چھوڑتے تو حکومت کو آوٹ کر کے بھیج چکے ہوتے۔ہم گیند ڈی میں لے کر پہنچے تھے کہ ان جماعتوں نے ٹائم آوٹ لے لیا۔