کھٹمنڈو(عکس آن لائن)ہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں موجود جنوبی ایشیائی ملک نیپال کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کرشنا بہادر مہارا ریپ الزامات کے باعث عہدے سے استعفی دینے کے ایک ہفتے بعد پولیس نے گرفتار کرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق61سالہ سالہ کرشنا بہادر مہارا پر پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کی خاتون ملازم نے نشہ کرنے کے بعد ریپ کی کوشش کے الزامات لگائے تھے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق کرشنا بہادر مہارا گزشتہ ماہ 29 ستمبر کو ان کے فلیٹ میں شراب پی کر گھس آئے اور پہلے انہیں شراب پینے پر مجبور کیا اور بعد ازاں ان کے ساتھ زبردستی ریپ کرنے کی کوشش کی۔خاتون کے مطابق جب انہوں نے کرشنا بہادر مہارا کو پولیس بلانے کی دھمکی دی تو وہ چلے گئے۔خاتون ملازم نے پارلیمنٹ اسپیکر پر سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد کرشنا بہادر مہارا کو کئی افراد نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔خاتون ملازم کی جانب سے ریپ الزامات لگائے جانے کے بعد رواں ماہ یکم اکتوبر کو انہوں نے شفاف تحقیقات کے لیے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔کرشنا بہادر مہارا نے خاتون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔
پولیس نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ متاثرہ خاتون نے کرشنا بہادر مہارا کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروایا اس لیے کیس کی مکمل تفتیش شروع نہیں کی جا سکی۔تاہم بعد ازاں خاتون کی جانب سے پولیس کی تحریری شکایت درج کروائے جانے کے بعد معاملے کی تحقیق شروع کی گئی اور پولیس نے کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔عدالت نے استعفی دینے والے اسپیکر کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جس کے بعد پولیس نے کرشنا بہادر مہارا کو گزشتہ شب کو اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا۔پولیس کی بھاری نفری کرشنا بہادر مہارا کی رہائش گاہ پر پہنچی اور انہیں اپنی گاڑی میں جیل منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم سابق اسپیکر نے پولیس کی گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔سابق اسپیکر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر پولیس کے ساتھ گئے اور ان کی رہائش گاہ کے باہر ان کے حامی بھی موجود تھے۔
یہ پہلا موقع تھا کہ نیپال میں کسی اہم ترین سیاستدان و حکمران کو ریپ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری سے ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم ہوگئی اور اب انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔کرشنا بہادر مہارا نیپال میں 2000 کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران ما نواز باغیوں کے رہنما تھے، تاہم انہوں نے 2006 میں خانہ جنگی کو ختم کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے۔