ویلنگٹن(عکس آن لائن )نیوزی لینڈ کے نومنتخب وزیر اعظم کرس ہپکنز بدھ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جبکہ سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا کہ وہ برن آئوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو ملک کی رہنما کی حیثیت سے سبکدوش ہو جائیں گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہپکنز اپنی مکمل کابینہ کا اعلان بعد میں کریں گے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ سابق نائب وزیر اعظم گرانٹ رابرٹسن کو وزیر خزانہ کے عہدے پر برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ہپکنز نے کارمل سیپولونی کو اپنا نائب نامزد کیا ،
جس سے وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پاسیفکا نسل کی پہلی فرد ہیں جبکہ انہوں نے اپنی تعیناتی پر کہا ہے کہ مجھے فخر ہے کہ میں سامون، ٹونگن اور نیوزی لینڈ یورپی ہوں اور مخلوط ورثے کے ساتھ نیوزی لینڈ کی نسلوں کی نمائندگی کرتی ہوں، میں اپنی پیسفک کمیونٹی کے لیے اس کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہتی ہوں۔دوسری جانب اپنی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اپنی حمایت میں متفقہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد نومنتخب وزیر اعظم کرس ہیپکنز نے کہا کہ وہ اپنی فیملی کو اس گھنائونی بدسلوکی سے بچائیں گے جس کا سامنا سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو عہدے پر رہتے ہوئے کرنا پڑا، کیویز کی ایک چھوٹی اقلیت آرڈرن کے ساتھ بدسلوکی کی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہے کہ خود کو لیڈر کے طور پر آگے لانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عوامی ملکیت ہیں لیکن یہ کہ ان کا خاندان ایسا نہیں ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کو عام کیوی بچوں کی زندگی ملے۔وزیر اعظم کے طور پر اپنی ترجیحات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کیوی خاندانوں اور کاروباری حضرات کی مدد کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے