لندن (عکس آن لائن) برطانوی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جس طرح کسی بھی فرد کے پْرسکون رہنے کے لیے اس کے معاشی حالات کا بہتر ہونا نہایت اہم ہے، اسی طرح انسان کی صحت کے لئے نیند کا بہتر اور مکمل ہونا نہایت ضروری ہے۔
ایمپیریل کالج آف لندن کے شعبہ صحت کے ماہرین کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند دو طرح کی ہوتی ہے ایک طبعی نیند اور دوسری غیر طبعی نیند۔ غیر طبعی نیند میں نڈھالی ، بیماری اور دواء سے لائی گئی نیند شامل ہے۔ صحت اور قوتِ مدافعت کی محافظ اور جسمانی طاقت کو بڑھانے والی نیند ’طبعی نیند ‘ ہے۔ غرض کہ طبعی نیند ایک ایسی کیفیت ہے جس کے دوران نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں۔ سانس کی رفتار نیند کے دوران ہلکی ہوتی ہے مگر تازہ ہوا سارے پھیپھڑے میں پھیلتی ہے۔اسی طرح دل کی رفتار بھی ذرا ہلکی مگر پْر زور ہوتی ہے۔
تازہ اور صاف خون پیدا ہو رہا ہوتا ہے۔اسی دوران اگر جراثیم خون میں سرایت کرجائیں تو وہ بھی بے اثر ہو جاتے ہیں مگر ایسے جراثیم جو نیند کے دوران میں صاف نہ ہو سکیں، اور نیند کے دوران ان پر قوتِ مدافعت حملہ آور بھی ہو چکی ہو تو یہ جراثیم اپنے کو بچانے کی خاطر زہریلا مواد خارج کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں نیند کا سلسلہ ٹوٹ جاتاہے یوں قوتِ مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ جراثیم قوتِ مدافعت کے مضبوط جراثیم کش نظام سے بچنے کے لئے یہی ایک رستہ اختیار کرتے ہیں کہ وہ سونے والے کو نیند سے بیدار کر دیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے دوران انسان کی شریانیں اور وریدیں پھیل جاتی ہیں یعنی خون اپنے تمام خلیات یعنی سرخ خلیات ، سفید خلیات، وہ خلیات جو خون کو جمانے کے لیے اہم ہیں،کے ہمراہ چوڑی اور عریض رگوں اور شریانوں کے راستے تمام جسم میں گردش کر رہا ہوتا ہے۔
قوتِ مدافعت کے اہم خلیات یعنی سفید خلیات ’کریاتِ بیضہ‘ (وائٹ بلڈ سیلز)تمام اعضاء اور خلیات میں جہاں جراثیم افزائش پاتے ہیں، انہیں مردہ کر دیتے ہیں یا جسم کے مختلف حصوں میں پیپ کے دانوں کی شکل میں اندون ِ جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ اس غرض سے معالج ہر ایسے شخص کو جس کے جسم پر سفید پیپ والے دانے نکلتے ہیں، خون صاف کرنے کی ہدایت کرتے ہیں جس سء قوت مدافعت مظبوط ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن حضرات کو نیند کی کمی رہتی ہو انہیں چاہیے کہ وٹامنز اور معدنیات کا استعمال کریں خصوصاََ وٹامنز ڈی، ای اور سی کا۔ یہ وٹامنز قوتِ مدافعت کو بڑھانے کے علاوہ سرطان، دل اور پھیپھڑوں کے امراض سے بچانے میں معاون بھی ہیں۔