تل ابیب (عکس آن لائن)اسرائیلی الیکشن کمیشن نے رپورٹ کیاہے کہ حتمی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں بلاک نے 120 رکنی کنیسٹ میں 64 نشستوں کی اکثریت حاصل کرلی ہے۔ سبکدوش ہونے والے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے “لیکود” پارٹی کے رہنما نیتن یاہو کو قانون سازی کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی جو یکم نومبر کو ہوئے تھے۔لاپیڈ نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ریاست اسرائیل کسی بھی حساب سے بالاتر ہے۔ میں نیتن یاہو کے لیے کامیابی اور اسرائیلی عوام اور ریاست کے لیے کامیابی کی خواہش کرتا ہوں۔لاپیڈ نے نیتن یاہو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے پورے دفتر کو حکم دیا ہے کہ وہ اقتدار کی منظم منتقلی کے لیے تیاری کریں ۔سبکدوش ہونے والے اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹویٹر پر اپنی یش عتید (ایک مستقبل) پارٹی کے رہنمائوں کے ساتھ اپنی ایک تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ یہ انتخابات کے بعد پہلی تصویر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ریاست کے لیے لڑنے جا رہے ہیں۔ ہم آج انتخابات کے بعد پہلے اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہم ایک یہودی، جمہوری اور لبرل اسرائیل کے لیے تصویر میں موجود شاندار ٹیم کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اسرائیل کا سب سے مضبوط شعبوں اور اپنی پارٹی (یش عتید ) کے لاکھوں حامیوں کے ساتھ ملکر ہم اس وقت تک لڑیں گے جب تک کہ ہم اقتدار میں واپس نہ آ جائیں ۔ ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے۔حتمی نتائج نے نیتن یاھو کے حامی کیمپ کو 64 نشستیں دے دی ہیں جو ایک واضح فتح ہے ۔ ڈیڑھ سال حزب اختلاف میں گزارنے کے بعد یہ کیمپ اسرائیلی حکومت کی وزارت عظمی میں واپس آئے گا ، دوسری طرف نیتن یاہو کے مخالف کیمپ نے 51 نشستیں حاصل کیں۔ “عرب فرنٹ فار چینج” پانچ نشستیں لے سکا۔نیتن یاہو نے اپنے سوشل میڈیا اکانٹس پر اپنی تفصیلات فوری طور پر “منتخب وزیر اعظم اور لیکود کے رہنما” میں تبدیل کردی ہیں۔حالیہ نتائج کے مطابق بائیں بازو کی میرٹس پارٹی تقریبا 30 سال قبل قائم ہونے کے بعد پہلی بار کنیسٹ سے باہر نکل گئی۔لیبر پارٹی کی چیئر وومن میروف مائیکلی نے اپنی پارٹی اور میرٹس کو ہونے والی شکست کا ذمہ دار لاپیڈ اور اس کی مہم کو ٹھہرایا اور جمعرات کی شام انتخابات کے بعد میڈیا کو اپنے پہلے بیان میں کہا کہ لاپیڈ وہ تھا جس نے میرٹس اور لیبر کو تقریبا تباہ کر دیا تھا۔تمام ووٹوں کی گنتی لیکوڈ پارٹی کو 32 سیٹیں ملنے کے ساتھ ختم ہوئیں۔
جبکہ وزیر اعظم یائر لاپیڈ کی قیادت میں یش عتید پارٹی کو 24 سیٹیں ملی ہیں۔”مذہبی صیہونیت” اور “یہودی ازم” کے اتحاد نے 14 نشستیں حاصل کیں۔ اس کے مقابلے میں “سرکاری معسکر” کے لیے 12، مشرقی مذہبی یہودیوں (سیفارڈک) کی پارٹی شاس کو 11 اور مغرب میں اشکنزئی یہودیوں کی پارٹی یہودی التور کو 7 سیٹیں حاصل ہوئیں۔جہاں تک لیبرمین کی قیادت میں یسرائیل بیتنا نے 6 سیٹں لیں۔ متحدہ عرب لسٹ نے 5 اور عرب فرنٹ فار چینج نے بھی 5 سیٹیں حاصل کیں۔ بائیں بازو کی لیبر پارٹی کو صرف 4 نشستیں حاصل ہوسکی ہیں۔جمعرات کی شام سینٹرل الیکشن کمیٹی کے مطابق پولنگ کے اختتام کے ساتھ اسرائیل میں عام ووٹر ٹرن آٹ 70.6 فیصد تھا۔ کل 67 لاکھ 88 ہزار 804 اہل ووٹرز میں سے 47 لاکھ 93 ہزار 641 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ تقریبا 30 ہزار ووٹوں کو کالعدم قرار دیا گیا۔پارٹیوں کے لئے کم سے کم ووٹوں کی حد جسے حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے وہ ایک لاکھ 54 ہزار 820 ووٹ یعنی کل درست ووٹوں کا 3.25 فیصد تک پہنچ گیا۔
کنیسٹ میں ہر پارلیمانی نشست کی قدر 36 ہزار 213.66 ووٹوں تک پہنچ گئی ،اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کو بدھ 9 نومبر تک انتخابات کے حتمی اور سرکاری نتائج موصول ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد ان کے پاس مختلف دھڑوں سے مشاورت کرنیاور نئی حکومت کی تشکیل کا مینڈیٹ کنیسٹ کے ایک رکن کو سونپنے کے لیے ایک ہفتہ موجود ہوگا۔اور اگر کوئی غیر متوقع حیرت نہیں ہوتی ہے تو نیتن یاہو کو وزیر اعظم کے طور پر چھٹی مدت کے لیے واپس آنے کے لیے حکومت بنانے کا کام سونپا جائے گا۔