اسلام آباد (عکس آن لائن) نیب نے جعلی اکائونٹس کیس میں سابق چیئر مین پی آئی اے اعجاز ہارون ، عبد الغنی مجید و دیگر کے خلاف ریفرنس دائرکر نے کی منظوری دیدی جبکہ نیب نے کہا ہے کہ نیب تحویل میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہو ا،س طرح کی گمراہ کن اور من گھڑت مہم، نیب کو اپنے آئینی اور قانونی فرائض کی انجام دہی سے نہیں روک سکتی۔ منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں سید اصغر حیدر،پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹیبلٹی نیب،ظاہر شاہ،ڈی جی آپریشن نیب، عرفان نعیم منگی،ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر یقین رکھتا ہے۔نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اعجاز ہارون سابق چیئرمین پی آئی اے،عبدالغنی مجید اور دیگرکے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر غیر قانونی طور پراورسیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ(کڈنی ہلز)کراچی کے پلاٹس کی جعلی الاٹمنٹ اور فیک بینک اکاؤنٹس سے ادائیگی کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے افسران/اہلکاران کے خلاف انکوائری منظوری دی گئی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں سو ست ڈرائی پورٹ پر تعینات کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے افسران/اہلکاران کے خلاف سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مبینہ غفلت سے متعلق شکایت قانون کے مطابق نمٹانے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(FBR )کو بھجوانے کی منظوری دی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کے تقدس اور احترام پر یقین رکھتاہے۔ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی میں اہم کردارا داکرتی ہے۔نیب اس بے بنیاد تاثر کی سختی سے تردید کرتاہے کہ نیب کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کو کوئی پریشانی ہے۔نیب ہمیشہ آئین وقانون کے مطابق اپنے فرائض اداکرنے پر یقین رکھتاہے جوکہ بزنس کمیونٹی اور پاکستان کے دیگر تمام طبقوں کی بھی خواہش ہے تاکہ ملک کو کرپشن سے پاک ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے میں مدد مل سکے۔نیب نے وضاحت کی ہے کہ اس کی تحویل میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔
نیب نے بعض عناصر کی طرف سے اس حوالے سے پراپیگنڈہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی گمراہ کن اور من گھڑت مہم، نیب کو اپنے آئینی اور قانونی فرائض کی انجام دہی سے نہیں روک سکتی۔نیب نے اس سلسلہ میں بے بنیاد، من گھڑت،گمراہ کن اور نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف نیب آرڈیننس کی شق(a)31 کے تحت قانون کے مطابق تحقیقات کا فیصلہ کیاہے۔چئیرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے،ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اورکرپشن فری پاکستا ن نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب انسداد بدعنوانی کا قومی ادادرہ ہے۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز ٹھوس شواہدکی بنیاد پر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ انوسٹی گیشن آفیسرز اورپراسیکوٹرز پوری تیاری کے ساتھ معزز عدالتوں میں نیب مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جا سکے۔