اسلام آباد(عکس آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کراچی پورٹ پر کھڑے کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، اگلے مالی سال میں ساڑھے 3فیصد جی ڈی پی گروتھ ہدف بآسانی حاصل کر لیں گے، الیکشن نہ بھی ہوتا پھر بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے، ایف بی آر کا 9ہزار 200ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف سائنسی بنیادوں پر رکھا گیا، ایف بی آر کا نئے مالی سال کا ہدف غیر حقیقی نہیں ہے،
جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈارنے کہا کہ مہنگائی اور شرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے، بجٹ میں 223ارب روپے کے ٹیکس اقدامات شامل کئے گئے ہیں، اس سال 9لاکھ نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ کئے گئے، 7لاکھ ہدف کے بجائے 9لاکھ نئے ٹیکس دہندگان شامل ہوئے،ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے، اقتصادی جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بجٹ اسٹریٹجی پیپر بھی تاخیر کا شکار ہوا، اگلے مالی سال ساڑھے 3 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہدف بآسانی حاصل کر لیں گے،
انھوں نے کہا کہ نوجوان طبقہ، خواتین کو بااختیار بنانا اور اسکل ڈیویلپمنٹ پروگرام حکومت کی ترجیح ہے، بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی ہے،اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس سال اوسط مہنگائی 29فیصد اور کور انفلیشن 20فیصد ہے، سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ ہے، پنشنرز کو بھی مہنگائی کے تناسب سے ریلیف دیا گیا ہے،قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں تاجروں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بندرگاہوں پر 11ہزار کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، جس پر وفاقی وزیر خزانہ نے کراچی پورٹ پر کھڑے کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر کی رپورٹ طلب کر لی،اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے ہیں، سمگلنگ کم ضرور ہوئی ہے مگر ابھی ختم نہیں ہوئی،
سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایکشن لے رہے ہیں، 5 ارب روپے مالیت کی چینی قبضے میں لی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی منافع پرٹیکس سے متعلق ترمیم کی گئی ہے، وفاقی حکومت نے اس پر قانون شامل کیا ہے اور وہی تناسب کا فیصلہ کرے گی، 99ڈی کے قانون کے تحت 50فیصد تک ٹیکس غیرمعمولی منافع پر لیا جائے گا،وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چین سے ایک ارب ڈالر آج یا سوموار کو آجائیں گے جو ہم نے قرض واپس کیا وہ دوبارہ مل رہا ہے، چین کے ساتھ ایک ارب ڈالر پر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے، بینک آف چائنہ کے ساتھ بھی 30کروڑ ڈالر پر بات چیت چل رہی ہے، چین کے سواپ معاہدے کے تحت بھی ڈالرز آئیں گے۔