لاہور (عکس آن لائن) وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو بغیر کسی خاص وجہ کے ماں کے دودھ سے محروم رکھنا اور انہیں ڈبے کا دودھ پلانا ان کی حق تلفی اور اخلاقی جرم ہے۔
پاکستان میں غربت زیادہ ہے، ایسے میں بچوں کو ڈبے کا دودھ پلانا والدین پر اضافی مالی بوجھ بھی ہے۔نوزائیدہ بچوں کے لئے ماں کا دودھ غذا بھی ہے اور شفا بھی۔عورتوں کے کام کرنے کی جگہوں پر نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلانے کی خاطر ماؤں کے لئے علیحدہ جگہیں مختص کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت پنجاب ورکنگ لیڈیز کیلئے ان کے دفاتر اور روزگار کی جگہوں پر ڈے کیئر سنٹرز اور بریسٹ فیڈنگ کارنرز بنا رہی ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر محکمہ صحت پنجاب کے تحت عالمی ہفتہ بریسٹ فیڈنگ کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہفتہ بریسٹ فیڈنگ کا مقصد لوگوں میں ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگرکرنا ہے۔ماؤں کی دفتری مصروفیات اور کام پر جانے کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلانے کی شرح میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔
محکمہ صحت روزگار کی جگہوں پر ماؤں کے نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلانے کیلئے آسانیاں پیداکررہاہے اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر بریسٹ فیڈنگ کے رجحان کو فروغ دینے کیلئے ضروری اقدامات کر رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ماں کے دودھ کی اہمیت کے حوالے سے وسیع پیمانے پرآگاہی مہم شروع کرنے کی اشدضرورت ہے۔بچے کو دودھ نہ پلانے کی وجہ سے ماں کے اندربھی خون کی کمی پیداہوجاتی ہے۔
بریسٹ فیڈنگ کے حوالہ سے ماؤں کی باقاعدہ کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر بچوں کو ماں کا دودھ پلانا شروع کردینا چاہیے اور پہلے 6 ماہ صرف یہی پلانا چاہیے۔ ماں کا دودھ نوزائیدہ بچوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور انفیکشن سے محفوظ رکھتا ہے۔
دودھ پلانے کے دوران ماں اور بچے کی قربت سے دونوں کی صحت پر اچھے اثرات ہوتے ہیں۔ سیمینار سے ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر الیاس گوندل ، پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل، ڈاکٹر یحییٰ، ڈاکٹر عمارہ خان اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔