شہباز شریف

نواز شریف قانون کے سامنے پیش ہوں گے اور مقابلہ کریں گے، شہباز شریف

لاہور(عکس آن لائن) سابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف قانون کے سامنے پیش ہوں گے اور مقابلہ کریں گے،اللہ کو منظور ہوا تو نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، ہم بھی سیاست کو بچانے کیلئے ریاست کو ڈبو سکتے تھے، یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا لیکن ہم نے فیصلہ کیا سیاست کو نقصان پہنچتا ہے پہنچ جائے ریاست بچ جائے، پی ٹی آئی حکومت نے ذاتی مقاصد کی خاطر ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا،

ہماری 16ماہ کی مخلوط حکومت میں چیلنجز، مشکلات اور تاریخ کا بڑا سیلاب آیا، آئی ایم ایف کا بڑا چیلنج ہمارے سامنے تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے کی تھیں، ایک طرف ہمیں معاشی بدحالی ورثے میں ملی، دوسری طرف لانگ مارچ اور دھرنے تھے، 9 مئی کو پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بغاوت ہوئی، اس سال گندم کی پیداوار کا 10 سالہ ریکارڈ ہے، کپاس کی پیداوار میں بھی پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہتری آئی ہے، ہم نے مسائل حل کرنے کیلئے جان توڑ کوشش کی، خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہوجاتا تو کیا صورت گری ہوتی؟ ملک دیوالیہ ہوجاتا تو ایل سیز نہ کھل پاتیں۔جمعہ کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے یورپی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسکیم میں توسیع کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ اور ووٹ دینے والے ممالک کا شکریہ۔ یورپی پارلیمنٹ کے معزز ارکان نے ترقی پذیر ممالک کے لیے مثبت سوچ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مزید توسیع سے پاکستانی برآمدات کو فائدہ ہوگا۔ اس سلسلے میں برسلز میں پاکستانی مشن اور متعلقہ ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یورپی ممالک کو برآمدات پر خصوصی رعایتوں سے معیشت بہتر کرنے میں مدد ملے گی اور یورپی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو وجود رکھنے میں سہولت ہوگی۔سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد کی وطن واپسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ سوال بار بار نہیں پوچھنا چاہیے کہ نواز شریف آ رہے ہیں یا نہیں۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آ رہے ہیں۔شہباز شریف کا کہناتھا کہ 16 ماہ کی حکومت میں ہمالیہ نما چیلنجز کا سامنا تھا۔ سیلاب اور آئی ایم ایف کی شرائط پہاڑ کی طرح سامنے کھڑی تھیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مسائل کے گرداب میں ڈبو دیا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے شرائط طے کیں اور خود انکار کیا۔

ہم نے سیاست کو قربان کرکے ریاست کو بچایا۔ یہ کام ہمارے لیے آسان نہیں تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد قریب آئی تو انہوں نے ریاست سے کھیلنے کی کوشش کی۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے تمام تر توانائیاں صرف کردیں۔ معاشی بدحالی، لانگ مارچ اور دھرنے ہمیں ورثے میں ملے۔ گزشتہ حکومت سے مہنگائی منتقل ہوئی جس میں بتدریج اضافہ ہوا۔ ہم نے آئی ایم ایف سے کامیاب معاہدہ کیا، کسانوں کو زرعی پیکیج دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو کیا ہوتا۔ دوائیوں کی دکانوں، بینکوں کے باہر پیسے نکلوانے کے لیے رش ہوتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مسائل حل کرنے کے لیے جان توڑ کوششیں کیں۔ ہم نے تاریخی سیلاب سے نمٹنے کے لیے توانائیاں صرف کیں۔

ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے اللہ نے ہماری مدد کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک گروہ نے اپنی سیاست کو بچانے کے لیے ریاست کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ 90 کی دہائی میں نواز شریف کی اقتصادی اصلاحات کی دنیا معترف ہے۔ نواز شریف نے پاکستان کو سی پیک کا تحفہ دیا۔ مخلوط حکومت کی کوششوں سے آئی ایم ایف معاہدہ ممکن ہوا۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ ہم 16 ماہ میں ہر میدان میں کامیاب ہوئے۔ مخلوط حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو آج سڑکوں پر جلوس نکل رہے ہوتے۔

شہباز شریف نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، اچھے دن جلد آئیں گے۔ ہم نے انتہائی مشکل وقت اور محدود وسائل میں قوم کی خدمت کی۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آ کر مینار پاکستان پر جلسہ کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف قانون کے سامنے پیش ہوں گے اور مقابلہ کریں گے۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو معاشی خاکہ بتائیں گے۔ نواز شریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔ قانونی ماہرین نے نواز شریف کو گرین سگنل دیا ہے۔انھوں نے کہاکہ ہم بھی سیاست کو بچانے کیلئے ریاست کو ڈبو سکتے تھے، یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا لیکن ہم نے فیصلہ کیا سیاست کو نقصان پہنچتا ہے پہنچ جائے ریاست بچ جائے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ذاتی مقاصد کی خاطر ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ہماری 16ماہ کی مخلوط حکومت میں چیلنجز، مشکلات اور تاریخ کا بڑا سیلاب آیا، آئی ایم ایف کا بڑا چیلنج ہمارے سامنے تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے کی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں